مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، شام پر قابض تکفیری دہشت گردوں نے لاذقیہ اور دیگر شہروں میں نہتے شہریوں کا قتل عام شروع کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق الجولانی کے کارندے سیاسی اور مذہبی عقائد کی بنیاد پر مخالفین کو تہہ تیغ کررہے ہیں۔
تحریر الشام کے حامی علاقائی ممالک نے شامی شہریوں پر مظالم روکنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ بلکہ اس کے برعکس ترک صدر رجب طیب اردوغان نے الجولانی کے جنگجوؤں کے مظالم کی حمایت کر دی۔
آناتولی کے مطابق اردوغان نے انقرہ میں کابینہ اجلاس کے بعد شام کی تازہ ترین صورتحال پر اظہار خیال کیا لیکن لاذقیہ میں الجولانی کے دہشت گردوں کی کارروائیوں کا ذکر تک نہیں کیا۔
اردوغان نے کہا کہ ہمارے لیے عراق، شام، لبنان یا خطے کے کسی بھی ملک میں کسی کا نسل، دین یا مسلک اہمیت نہیں رکھتا۔ ہمیں امید ہے کہ ہمارے یورپی دوست دنیا میں ترکی کے نئے کردار کو سمجھیں اور اپنی حکمت عملیوں کو اس کے مطابق ترتیب دیں۔
شام میں انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا ہے کہ الجولانی کی قیادت میں فعال النصرہ فرنٹ کے دہشت گرد ساحلی علاقوں میں مارے گئے شہریوں کی لاشوں کو جلا کر اپنے جرائم کے نشانات مٹانے کی کوشش کررہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ