مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے کہا ہے کہ مصنوعی ذھانت کے کثیر الجہتی فوائد کے پیش نظر سپاہ پاسداران انقلاب نے دفاعی شعبے میں بھی مصنوعی ذہانت کے استعمال پر زور دیا ہے۔ ہم اس حوالے سے اخلاقی اصولوں کی پاسداری کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔
مصنوعی ذہانت اور مستقبل کی تہذیب کے موضوع پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سلامی نے کہا کہ ہم اسلامی اقدار پر یقین رکھتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق ایک مقدس ہدف کے حصول کے لیے غیر اخلاقی طریقوں کا سہارا نہیں لیا جاسکتا۔ مصنوعی ذھانت ہمیں اس قابل بناتی ہے کہ ہم کسی جہاز کے ایسے مخصوص حصے کو نشانہ بنائیں جہاں سے دشمن کی جنگی صلاحیت ختم ہو اور ساتھ ساتھ بے گناہ عملے کو نقصان نہ پہنچے۔ عملی تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ بعض اوقات ہمیں سمندری جنگ میں دشمن کے بحری جہازوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کچھ جہاز ہزاروں میل کے فاصلے پر اپنا لوکیشن سسٹم بند کردیتے ہیں تاکہ ان کی اصل پوزیشن معلوم نہ ہوسکے۔ ان متحرک اہداف کا پتا لگانا اور پھر درست مقام کو نشانہ بنانا ایک چیلنج ہے، جس کے لیے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ مصنوعی ذہانت کی صلاحیتیں ہمیں مخصوص بحری اہداف کی شناخت اور ان کے درست نشانے میں مدد دیتی ہیں، جو مستقبل کے دفاعی نظام میں ایک بنیادی پیش رفت ثابت ہوسکتی ہے۔
جنرل سلامی نے اس ٹیکنالوجی کی وسیع تر اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مصنوعی ذہانت نہ صرف دفاعی حکمت عملی بلکہ بحری و زمینی ٹریفک، ریسکیو آپریشنز، صحت، تعلیم، قومی سلامتی اور سائبر ڈیفنس جیسے شعبوں میں بھی ایک بنیادی عنصر بنتی جارہی ہے۔ ہم دفاعی میدان میں مصنوعی ذہانت سے بھرپور استفادہ کررہے ہیں البتہ اس شعبے میں بھی اخلاقی اصولوں کو ہمیشہ مدنظر رکھیں گے۔ مصنوعی ذہانت ہمیں اہداف کو اخلاقی اصولوں کے مطابق نشانہ بنانے میں مدد دیتی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ تمام جدید سائنسی ایجادات دو دھاری تلوار کی مانند ہوتی ہیں، جو انسانیت کے لیے نجات بخش بھی ثابت ہوسکتی ہیں اور تباہ کن بھی۔ جدید سائنسی ترقی جہاں بیماریوں اور غربت کے خاتمے میں مدد دے سکتی ہے، وہیں یہ انسانوں کو مٹانے اور دنیا کو ایک غمزدہ و تاریک جگہ بنانے کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔ ماضی میں بھی بائیو ٹیکنالوجی اور حیاتیاتی ایجادات نے جہاں صحت و علاج کے شعبے میں انقلاب برپا کیا، وہیں ان کا غلط استعمال مہلک وائرسز اور خوفناک بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بھی بن گیا۔
جنرل حسین سلامی نے کہا ہے کہ دنیا میں انصاف کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ طاقت کا توازن برقرار ہو۔ جب تک دنیا میں طاقت کا توازن قائم نہ ہوجائے عدل و انصاف ممکن نہیں ہوگا۔
آپ کا تبصرہ