مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان کے آئندہ اجلاس کے موقع پر پی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: شنگھائی تعاون تنظیم، مشرقی اور یوریشیا کے ممالک کے لئے مشترکہ مفادات حاصل کرنے اور مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ایک بہت اہم فورم سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خوش قسمتی سے اسلامی جمہوریہ ایران گزشتہ سال شنگھائی تعاون تنظیم کا مکمل رکن بن گیا تاکہ تنظیم کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے اور اپنی صلاحیتوں کو اپنے دیگر اراکین کے ساتھ بانٹنے میں فعال کردار ادا کر سکے۔
امیری مقدم نے تاکید کی کہ شنگھائی تنظیم کے اراکین مشترکہ اقدامات کو عملی جامہ پہنانے خاص طور پر خطے میں ہم آہنگی، ایک دوسرے کی منڈیوں تک آسان رسائی، اور مشرق سے یوریشیا اور روس تک تجارتی لائنوں کو جوڑنے کے لئے پرعزم ہیں۔
انہوں نے شنگھائی تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ایران کے نائب صدر کے آئندہ دورہ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تہران اور اسلام آباد مشرق کو یوریشیا سے ملانے والا گیٹ وے بن سکتے ہیں اور اس پوزیشن کو شنگھائی کے اراکین کے درمیان سرحد پار رابطوں کو وسعت دینے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ ایران اور پاکستان مشرقی، یوریشیا اور روس کی سرحدی لائن پر واقع ہیں، لہٰذا دونوں پڑوسی ممالک ان سرحدی خطوط پر مضبوط سرحدی تعلقات کو منظم کرنے کے قابل ہوں گے اور اس عمل میں اپنے دوسرے شراکت داروں کے لئے آسانیاں پیدا کریں گے۔"
اس رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ اسلام آباد 15 سے 16 کو شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہان مملکت کے 23ویں اجلاس کی میزبانی کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب صدر ڈاکٹر محمد رضا عارف شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان مملکت کے 23ویں اجلاس میں شرکت کے لیے 24 اکتوبر کو اسلام آباد آئیں گے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ شنگھائی تنظیم کے آئندہ اجلاس میں معیشت، تجارت، ماحولیات، سماجی اور ثقافتی تعلقات کے شعبوں میں جاری تعاون پر تبادلہ خیال اور تنظیم کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔
ممتاز زہرہ نے مزید کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رہنما رکن ممالک کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے اور تنظیم کے بجٹ کی منظوری کے لئے اہم تنظیمی فیصلے کریں گے۔
آپ کا تبصرہ