مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ "حسین امیرعبداللہیان" نے ایران کے خارجہ تعلقات کی تاریخ کے موضوع پر منعقدہ ساتویں کانفرنس سے خطاب میں امن و سلامتی کو اصول ہمسائیگی کا مرکزی ہدف قرار دیتے ہوئے کہا: ہم دشمنوں کو خطے کے امن اور سلامتی سے کھینلے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے عراق کے شمالی علاقے اور برادر اور دوست ملک پاکستان میں دہشت گردوں کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مشاہدہ کیا اور اس خیال کے ساتھ کہ دہشت گردوں نے ایران اور اس کے ہمسایہ ممالک کی سلامتی کو نشانہ بنایا ہے، پاکستان کے بلوچستان اور عراقی کردستان میں ہونے والے واقعات پر متعلقہ حکام سے مثبت ماحول میں بات چیت کی۔
امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ میں جلد ہی پاکستان کا دورہ کروں گا جب کہ سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکرٹری جناب احمدیان بھی عراق کے لیے روانہ ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ اور فلسطین کے مسئلے میں اکثر احباب نے کثیرالجہتی کو دیکھتے ہوئے سیاسی مذاکرات کے مسئلے پر غور کیا اور یہ وہ مسئلہ ہے جسے ایران نے بحران کے آغاز سے اٹھایا ہے کہ جنگ کوئی حل نہیں ہے۔ اس سے عدم تحفظ میں مزید اضافہ ہوگا اور اس صورت میں ہم سب کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔
انہوں نے مغربی ایشیائی خطے، بحیرہ احمر اور دنیا کی سلامتی سے مشترکہ طور پر فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ کثیرالجہتی مذاکرات سے سب کو فائدہ ہوتا ہے اور ایران اس میدان میں سرگرم عمل ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے اس بیان کہ "7 اکتوبر کوئی خلا میں پیش آنے والا واقعہ نہیں" کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ایران سیاسی ذرائع سے فلسطینی عوام کے حقوق کے مطابق بحران کے حل کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
آپ کا تبصرہ