مہر خبررساں ایجنسی کے نمائندے کے مطابق پارلیمنٹ کے سربراہ محمد باقر قالیباف نے پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی اور بجٹ اور ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے ورکنگ گروپ کے دوسرے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس اجلاس کے نتیجے میں ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے ممبران کے درمیان باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ براعظم ایشیا تاریخی، ثقافتی، ثقافتی اور اقتصادی لحاظ اہمیت کے حامل ہونے کی وجہ سے عالمی جغرافیائی اور سیاسی منظرنامے میں مرکزی حیثیت اختیار کرچکا ہے۔ ایشیائی ممالک باہمی تعاون اور ایک دوسرے کی مدد سے موجودہ صدی میں ایک مضبوط اتحادی بن کر ابھر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں طاقت کا توازن بدل رہا ہے۔ ایشیائی ممالک مل کر اقوام متحدہ کی طرح ایک علاقائی تنظیم تشکیل دے سکتے ہیں جو مضبوط اقتصادی اور تجارتی بنیادوں پر استوار ہو۔ عالمی سیاست میں ایشیا کی واپسی اور اس براعظم کی معاشی اور سیاسی پیشرفت اور ترقی مغربی نظام کی طرف جھکاو رکھنے والے موجودہ نظام کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ یہ امر حقیقت کا روپ دھارنے کے بعد دنیا میں نئے دور کا آغاز ہوگا۔
قالیباف نے کہا کہ ایشیاء کی ایک اور امتیازی خصوصیت کثیر تعداد میں مذاہب کی موجودگی ہے۔ دنیا کے مختلف مذاہب کے درمیان صلح اور ہماہنگی ہی بشریت کی بقاء اور دنیا میں صلح اور استحکام کا ضامن ہے۔ بین الاقوامی قوانین اور کنونشن کی قراردادوں کے مطابق مذہبی مقدسات کی ہر طرح کی بے حرمتی منع ہے۔ آج دنیا میں انسانی حقوق کا دم بھرنے والے ممالک میں آزادی بیان کے نام پر مذہبی جذبات مجروح کرنا اور مقدسات کی توہین کے واقعات پیش آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا دوسروں کے مذہبی جذبات کا احترام کرنا عالمی انسانی منشور کا حصہ اور انسانی حقوق کا تقاضا ہے۔ سویڈن میں قرآن مجید کی توہین کا واقعہ بین الاقوامی قوانین کے مکمل منافی ہے۔ ایران اور تمام اسلامی ممالک اس واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ اس حوالے سے سویڈش حکومت کا کوئی بھی عذر قابل قبول نہیں ہے۔ ایران سویڈن اور دوسرے مغربی ممالک سے امید کرتا ہے کہ آئندہ آزادی بیان کے نام پر دینی مقدسات کی توہین کے واقعات تکرار نہ ہوں۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا کہ فلسطین میں صہیونی حکومت کی طرف بچوں اور خواتین کا قتل اور بے گناہ عوام کے املاک پر حملہ دہشت گردی کا واضح نمونہ ہے۔ صہیونی فورسز نے جنین میں 13 ہزار افراد کے کیمپوں پر حملہ کرکے صحت کے مراکز اور شہر کی انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ نتن یاہو اور ان کی شدت پسند کابینہ کو کئی ماہ سے صہیونیوں کے وسیع مظاہروں کا سامنا ہے لہذا ان مشکلات سے آنکھیں چرانے کے لئے صہیونی حکومت نے جنین پر حملہ کیا۔ گذشتہ 20 سالوں کے دوران مغربی کنارے پر ہونے والا یہ سب سے بڑا حملہ تھا۔ فلسطینی عوام نے ہمیشہ کی طرح جارح صہیونیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور غاصب صہیونیوں کو عقب نشینی پر مجبور کردیا۔
قالیباف نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ صہیونی حکومت کے مقابلے میں فلسطینی عوام کی حمایت کریں اور دہشت گرد صہیونی فورسز کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی سے روکیں۔
آپ کا تبصرہ