مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سماعت کے لیے ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس انوار حسین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے عمران خان کی حفاظتی ضمانتوں کی درخواستوں کی رجسٹرار آفس کے اعتراض کے ساتھ سماعت کی۔
عمران خان نے اسلام آباد میں درج مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواست کی۔ رجسٹرار آفس نے اعتراض کیا کہ عمران خان ان مقدمات میں پہلے حفاظتی ضمانت لے چکے ہیں۔
وکیل عمران خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم پیش ہونا چاہتے ہیں، ہماری بدنیتی کہیں بھی نہیں ہے، عمران کی شدید سکیورٹی خدشات ہیں۔
عمران خان نے روسٹرم پر آکر کہا کہ جب میں 18 مارچ کو اسلام آباد گیا تو پتھراؤ اور شیلنگ کی گئی ، میری زندگی خطرے میں تھی ، تمام کوششوں کے باوجود میں متعلقہ عدالت نہیں پہنچ سکا، میرے اوپر دہشتگردی کے 40 کیسز ہیں۔
سرکاری وکیل نے اعتراض کیا کہ عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ کے بجائے اسلام آباد کی عدالت میں جانا چاہیے۔ عدالت نے عمران خان کی درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض ختم کردیا۔
عمران کے وکیل نے کہا کہ 27 کو عمران خان نے دیگر کیسز میں اسلام آباد پیش ہونا ہے یہ عدالت 27 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کرے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے عمران خان کے وکیل کو بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ بیان حلفی دیں کہ آپ اسلام آباد کی عدالت میں گئے اور درخواستیں دائر کیں، درخواست دائر ہوئیں تھی مگر اندر جانے نہیں دیا گیا، آپ کی درخواستیں انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں زیر التوا ہیں، آپ کے بیان حلفی کو ریکارڈ کا حصہ بنائیں گے، ہم چاہتے ہیں کہ جو آپ لکھ کر دیں اس پر عملدرآمد ہو۔
لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے حفاظتی ضمانت میں 27 مارچ تک توسیع کردی اوراسی تاریخ کو متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت بھی کی۔
عمران خان کے وکیل نے بیان حلفی تیار کرلیا جس کے متن کے مطابق عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں دائر کی جاچکی ہیں، امن وامان کی صورتحال کے باعث عمران خان کمرہ عدالت نہیں جا سکے، ہم نے 18 مارچ کو ضمانتوں کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت سے رجوع کرلیا تھا۔
آپ کا تبصرہ