مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے آج پیر کے روز اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی خارجہ پالیسی کی تازہ ترین پیشرفت سے آگاہ کیا اور صحافیوں کے مختلف سوالات کے جوابات دیے۔
انہوں نے ایران کے خلاف فرانسیسی حکام کے مداخلت پسندانہ بیانات کے رد عمل میں کہا کہ فرانسیسی حکام کے بیانات کو دیکھتے ہوئے اس ملک کے صدر اور ایران کی داخلی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے جو طرز عمل اور موقف اختیار کیا ہے، اسی طرح فرانس کے داخلی حالات اور مظاہروں کے بارے میں انہوں نے اس سے قبل جو طرز عمل اختیار کیا ہے اور اس ملک میں مزدوروں کی حالیہ تقرریوں اور اس سلسلے میں فرانسیسی حکام کے موقف اور نقطہ نظر سے لگتا ہے کہ جس طرح یورپ والے دہشت گردی کو اچھی اور بری میں تقسیم کرتے ہیں اسی طرح وہ اس حوالے سے ہنگامہ آرائیوں اور فسادات کو بھی اچھے اور برے میں تقسیم کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران میں فسادات ہوتے ہیں تو یہ ہنگامہ آرائی اور فسادات اچھے ہیں تاہم اگر یہ یورپ میں ہوتا ہے تو اسے برے فسادات کہا جاتا ہے اور سیکورٹی حکام ان سے نمٹتے ہیں۔
کنعانی نے کہا کہ ایرانی حکومت ایک ذمہ دار حکومت ہے اور اس نے یہ بات عملی طور پر ثابت کی ہے۔ ایرانی حکومت ایک ایسی حکومت ہے جو شہریوں کے خیالات کا احترام کرتی ہے اور عوام کے ووٹوں سے چار سال کی مدت میں منتخب ہوتی ہے اور اپنے شہریوں کی سلامتی پر توجہ دیتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو ممالک ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں وہ اپنے شہریوں اور خطے کے شہریوں کے حوالے سے انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی کرنے والے ہیں۔
کنعانی نے کہا کہ زیادہ تر ممالک جو ایران پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگا رہے ہیں، ایرانی قوم کے خلاف بہت سے جرائم کا ارتکاب کر چکے ہیں جن میں پابندیاں عائد کرنا حتیٰ کہ فارماسوٹیکل پابندیاں بھی شامل ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران کے اندرونی مسائل کے بارے میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کے درمیان ہونے والی فون پر بات چیت کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ ایران ایک ذمہ دار ملک ہے اور خطے کے استحکام اور سلامتی میں فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے۔ اس نے ہمیشہ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے حوالے سے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔ اگر یورپی ممالک عقلی طرز عمل اختیار کریں تو ایران امن و استحکام کے لیے اہم ترین شراکت دار بن سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم انہیں غیر معقول اور دخل اندازی کرنے والے رویے اپنانے سے روکتے ہیں۔ ملک کے خلاف منتخب رویے اور دوہری پالیسیوں کو اپنانے کی صورت میں ایران متناسب اور متقابل ردعمل کا اظہار کرے گا۔ ایران کا طرز عمل ان میں سے ہر ایک کے لیے اور یورپی یونین کے حوالے سے بھی یکساں ہوگا۔
انہوں نے یورپی یونین کی جانب سے ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی کوشش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران یورپ کے فیصلے اور اقدامات کے مطابق فیصلہ کرے گا اور عمل کرے گا۔
انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ یورپی یونین ایران کے بارے میں معقول رویہ اور پالیسی اپنائے گی۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے جے سی پی او اے کے احیاء اور ملک پر عائد پابندیوں کے خاتمے سے متعلق ویانا مذاکرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک پر سے پابندیاں ہٹانے کے لیے ہونے والے مذاکرات ایران کے ایجنڈے سے نہیں ہٹائے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے کی بحالی اور تمام فریقین کی واپسی کی بنیادیں موجود ہیں۔ اب یہ معاملہ امریکی حکومت کے سیاسی فیصلے پر منحصر ہے اور فریقین جب چاہیں معاہدے پر واپس آسکتے ہیں۔
انہوں نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے مذاکرات کو مفید قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو مذاکرات ہوئے وہ کارآمد تھے اور مفاہمتیں طے پائی ہیں اور اگر پچھلے سمجھوتوں پر عمل کیا جاتا ہے تو دونوں ملکوں کی طرف سے طے شدہ سطح پر مذاکرات کے اگلے دور کے لیے زمین فراہم کی جائے گی۔
آپ کا تبصرہ