مہر خبررساں ایجنسی نے طلوع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغانستان میں سیکڑوں اہلسنت علماء نے وہابی دہشت گرد گروہوں کی جانب سے جاری جنگ کو غیر اسلامی اور غیر شرعی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ وہابی دہشت گرد گروہوں کا مسلمانوں کے خلاف جنگ جاری رکھنا فعل حرام ہے افغان صدر اشرف غنی نے علماء کے فتوے کی حمایت جبکہ طالبان نے مخالفت کی ہے۔ وہابی دہشت گرد گروہ طالبان نے ہزاروں افغان علماء کی جانب سے ملک میں جاری جنگ کے خلاف دیئے جانے والے فتوے کو مسترد کردیا جبکہ افغان صدر اشرف غنی نے فتوے کی حمایت کردی۔
اطلاعات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے افغان علماء کے فتوے کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ وہ دوبارہ دہراتے ہیں کہ طالبان تشدد کا راستہ ترک کر کے امن کی کوششوں کا ساتھ دیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت، علماء کی جانب سے دیئے گئے فتوے کی مکمل حمایت کرے گی۔
اپنے ویڈیو پیغام میں صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ’ملک کی حالیہ صورت حال میں رمضان کے ماہ مبارک میں ہمارے قابل احترام علماء نے بہت اچھا اقدام اٹھایا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں حکومت اور ملک کے عوام کی جانب سے ان کا شکر گزار ہوں۔
صدر اشرف غنی نے تمام حکومتی ایجنسیز کو ہدایت کی کہ وہ علماء کی جانب سے پیش کی گئیں تجاویز پر مستقبل میں عمل درآمد کے لیے ایکشن پلان ترتیب دیں۔
صدر اشرف غنی نے طالبان کی طرف سے علماء پر کئے گئے حملے کی بھیم ذمت کی۔ ادھر طالبان ترجمان ذبحی اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ وہ نام نہاد جہاد جاری رکھیں گے۔ ذرائع کے مطابق وہابی دہشت گرد گروہ سعودی عرب، امریکہ اور اسرائیل کی خفیہ اینجسیوں کی سرپستی میں اسلامی ممالکم یں عدم استحکام پیدا کرکے دہشت گردی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
آپ کا تبصرہ