مہر خبررساں ایجنسی نے ڈیلی پاکستان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شریف خاندان کے مہیا حقائق کے مطابق نوازشریف خاندانی کاروبارنہیں چلاتے تھے حالانکہ ثبوتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ در حقیقت نوازشریف بورڈ کے چیرمین تھے۔حسن نواز کیپٹل ایف زیڈ ای کے مالک تھے جبکہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کیپٹل ایف زیڈ ای سے تنخواہ لے رہے تھے۔
پانامہ کیس کے لئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سپریم کورٹ میں اپنی جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ شریف خاندان کے مہیا کئے گئے حقائق کےمطابق نوازشریف کاخاندانی کاروبارمیں کردارنہیں۔ شریف خاندان کے مہیا حقائق کے مطابق نوازشریف کا نام کسی بورڈ میں نہیں جبکہ وزیراعظم کے اثاثے ذرائع آمدن سے زیادہ پائے گئے ہیں۔ نوازشریف کے مالی اثاثوں میں تیزی سے اضافہ وزارت عظمٰی کے پہلے دورسے ہے،نوازشریف کے مالی اثاثوں میں اضافہ انکم ٹیکس گوشواروں میں ظاہرنہیں ہوتا۔ نوازشریف کایہ دعویٰ میاں شریف کی مالی پوزیشن سے مطابقت نہیں رکھتا۔ نوازشریف کادعویٰ ہے ان کے اثاثے70کی دہائی میں کاروبارسے ملنے والاورثہ ہے لیکن یہ بات نوازشریف کے خاندانی کاروبارسے تعلق نہ ہونے کے دعوے کی نفی ہے۔ نوازشریف کا اپنے خاندانی کاروبار سے گہرا تعلق تھا، رپورٹ سے یہ بھی ظاہرہوتاہے نوازشریف خاندانی کاروبارسے مالی فائدہ لے رہے تھے۔ نوازشریف اثاثے بناکر بچوں کے نام پر ظاہر کرتے رہے۔ اس حقیقت کوانکم ٹیکس گوشواروں اورالیکشن کمیشن میں بھی ظاہرنہیں کیاگیا۔ یہ معاملہ دولت کو ظاہر نہ کرنے کے زمر ے میں آتا ہے اس لئے سپریم کورٹ اس معاملے کا نوٹس لینا چآہیے۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حسن نواز کیپٹل ایف زیڈ ای کمپنی کے مالک تھے جبکہ وزیر اعظم نواز شریف کیپٹل ایف زیڈ ای سے تنخواہ لے رہے تھے۔
News ID 1873789
آپ کا تبصرہ