22 مئی، 2017، 11:19 AM

امریکی صدر کا نائن الیون جیسے حملے سےبچنے کے لئے سعودی عرب کا دورہ

امریکی صدر کا نائن الیون جیسے حملے سےبچنے کے لئے  سعودی عرب کا دورہ

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ نائن الیون حملوں میں 19 میں سے 15 دہشت گردوں کا تعلق سعودی عرب سے تھا ٹرمپ نے نائن الیون جیسے ایک اورحملے سےبچنے کے لئے سعودی عرب کا دورہ کیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب  اور امریکی عربی اسلامی کانفرنس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ نائن الیون حملوں میں 19 میں سے 15 دہشت گردوں کا تعلق سعودی عرب سے تھا لہذا ٹرمپ نے نائن الیون جیسے ایک اور  حملے سےبچنے کے لئے  سعودی عرب کا دورہ کیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا نائن الیون حملوں کا ذمہ دار سعودی عرب کے حکمرانوں کو سمجھتی ہے جو دہشت گردوں کو مالی حمایت اور معاونت فراہم کررہے ہیں اور یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ القاعدہ، طالبان، داعش اور دیگر وہابی دہشت گرد تنظیموں کی تشکیل میں امریکہ اور سعودی عرب نے مشترکہ کردار ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ تعجب اس بات پر ہے کہ یہاں بھی چور جو ہے وہ کوتوال کو ڈانٹ رہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نائن الیون حملوں میں ملوث ہائی جیکرز میں سے زیادہ تر کا تعلق سعودی عرب سے تھا، ان کی جانب سے کیے گئے حملوں میں 3 ہزار کے قریب امریکی شہری ہلاک ہوگئے تھے۔ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ امریکیوں کو جلد ہی اس بات کا پتہ چل جائے کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کس نے گرایا، کیوں کہ ان کے پاس انتہائی خفیہ دستاویزات ہیں، ہوسکتا ہے آپ کو دستاویزات دیکھنے کے بعد پتہ چلے کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر گرانے میں سعودی عرب کا ہاتھ تھا ۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب اپنے مجرمانہ اقدامات پر پردہ ڈالنے کے لئے بڑے پیمانے پر ڈالر خرچ کررہا ہے لیکن آخر کار حقیقت سامنے آ ہی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق دہشت گرد وں کا تعلق امریکہ کے دوست ممالک سے ہے جن میں سعودی عرب قطر ، امارات ،پاکستان اور مصر شامل ہیں جبکہ کوئی بھی ایرانی شہری دہشت گردی میں ملوث نہیں بلکہ خود ایران دہشت گردی کا شکار ہے۔

News ID 1872667

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha