مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ میں مقیم ترک سنی عالم دین فتح اللہ گولن نے صدر رجب طیب اردوغان کی جانب سے خود پر لگائے گئے فوجی بغاوت سے متعلق الزامات کو یکسرمسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی بغاوت خود اردوغان کا ڈرامہ ہے جسے وہ اپنے مخالفین کو کچلنے کے لئے استعمال کررہا ہے۔واضح رہے کہ ترکی میں فوج کے باغی گروپ کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش اُس وقت ناکام بنادی گئی، جب صدر رجب طیب اردوغان نے عوام کو سڑکوں پر طلب کرلیا۔ترک صدر رجب طیب اردوغان کی جانب سے اس بغاوت کی ذمہ داری فتح اللہ گولن پر عائد کی گئی۔طیب اردوغان کا کہنا ہےکہ فوجی بغاوت کی کوشش محمد فتح اللہ گولن نامی ترک دینی مبلغ کے پیروکاروں کا کام ہے۔ واضح رہے کہ گولن امریکی ریاست پنسلوانیا کے ایک چھوٹے سے قصبے میں رہائش پذیر ہیں، جو کبھی اردوغان کے قریبی دوست اور اتحادی تھے، مگر اب امریکہ میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔گولن اپنے آبائی ملک ترک میں خاصے مقبول ہیں اور انھیں پولیس اور عدلیہ کی بھی حمایت حاصل ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فتح اللہ گولن نے اردوغان کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اور کسی بھی قسم کی فوجی مداخلت کے خلاف ہیں۔ ادھر بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ فوجی بغاوت خود اردوغان کا ڈرامہ ہوسکتا ہے جس کے بعد انھیں اپنے مخالفین کا دل کھول کر قلع قمع کا موقع مل گیا ہے اور اردوغان نے اپنے مخالفین کا صفایا شروع بھی کردیا ہے جس کے نتیجے میں اس نے 2745 ججوں کو برطرف کردیا ہے اور 3000 سے زائد فوجیوں کو حراست میں لےلیا ہے۔
فتح اللہ گولن نے ترک صدر اور وزير اعظم کے بیانات کو مسترد کردیا/فوجی بغاوت اردوغان کا ڈرامہ
امریکہ میں مقیم ترک سنی عالم دین فتح اللہ گولن نے صدر رجب طیب اردوغان کی جانب سے خود پر لگائے گئے فوجی بغاوت سے متعلق الزامات کو یکسرمسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی بغاوت اردوغان کا ڈرامہ ہے جسے وہ اپنے مخالفین کو کچلنے کے لئے استعمال کررہا ہے۔
News ID 1865561
آپ کا تبصرہ