مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے شہر کراچی کے علاقہ کلفٹن میں کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ نے کارروائی کرتے ہوئے نجی یونیورسٹی کے وائس چانسلر عادل مسعود بٹ کو گرفتار کرلیا ہے گرفتار وائس چانسلر سانحہ صفورا کے مرکزی ملزم سعد عزیز کا بزنس پارٹنر بھی ہے اور القاعدہ دہشت گرد تنظیم کو باقاعدہ فنڈنگ بھی فراہم کرتا رہا ہے۔ سی ٹی ڈی حکام کے مطابق ملزم کو پہلے سے گرفتار سانحہ صفورا کے سہولت کار خالد یوسف کی نشاندہی پر گرفتار کیا گیا جب کہ ملزم القاعدہ کو فنڈنگ اور سانحہ صفورا کے ملزمان کو سہولت فراہم کرنے بھی ملوث ہے۔ سی ٹی ڈی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار وائس چانسلر سانحہ صفورا کے مرکزی ملزم سعد عزیز کا بزنس پارٹنر بھی ہے۔سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ عادل مسعود کے بینک اکاؤنٹس کی چھان بین سے ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد ملے ہیں جب کہ کیس میں پہلے سے گرفتار ملزم خالد یوسف نے بھی جے آئی ٹی کے سامنے عادل مسعود کوسانحہ صفورا کا سہولت کار قراردیا تھا۔
ادھر ایس ایس پی راجہ خطاب نے ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم مسعود بٹ کو 2 دسمبر کو کلفٹن سے گرفتار کیا گیا جب کہ اس کے علاوہ دیگر 4 ملزمان کو بھی گرفتار کیا گیا جن میں خالد یوسف باری، سلیم احمد، محمد سلیمان اور عادل مسعود بٹ شامل ہیں. ایک کو ڈیفنس، دو بلوچ کالونی اور ایک کو محمود آباد سے گرفتار کیا گیا۔ راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ ملزم عادل مسعود اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے اور اس نے 1994 میں دوستوں کے ساتھ مل کر کالج بھی قائم کیا جب کہ ملزم کا تعلق اسلامی تنظیم سے ہے اور اس کے سانحہ صفورا کے مرکزی ملزم سعد عزیز کے ساتھ بھی تعلقات ہیں۔ واضح رہے کہ رواں سال مئی کے مہینے میں کراچی کے علاقے صفورا گوٹھ میں اسماعیلی کمیونٹی کی بس پر حملہ کیا گیا تھا جس میں خواتین اور بچوں سمیت 44 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ پاکستانی ذرائع کے مطابق پاکستان کے وہابی اداروں میں بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کی تربیت اور انھیں مالی تعاون فراہم کیا جاتا ہے اور پاکستان کی مرکزی حکومت وہابی مدارس اور اداروں پر ہاتھ ڈالنے سے گریز کررہی ہے۔ پاکستان میں وہابی دہشت گرد عدم استحکام پیدا کررہے ہیں وہابی پہلے پاکستان کے وجود کے خلاف تھے اور اب پاکستان کی ارضی سالمیت کے لئے بہت بڑا خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
آپ کا تبصرہ