مہر خبررساں ایجنسی نے اخبار گارڈین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی حکام پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو ایک دہشت گرد تنظیم تصور کرتے ہیں۔ ان دستاویزات کے مطابق گوانتانامو بے میں تفتیش کاروں کو جو ہدایات دی گئیں ان میں آئی ایس آئی کو القاعدہ، حماس اور حزب اللہ کے ساتھ ایک خطرے کے طور پر بتایا گیا اور کہا گیا کہ کسی بھی شخص کا اگر ان گروپوں کے ساتھ کوئی تعلق نکلتاہو تو اسے دہشت گرد یا مزاحمت کار کے طور پر دیکھا جائے۔ ان امریکی دستاویزات میں آئی ایس آئی کو ان چھتیس گروپوں میں شامل کیا گیا ہے جن میں القاعدہ ، طالبان بھی شامل ہیں۔ان خفیہ امریکی دستاویزات میں جن میں خلیج گوانتانامو کے سات سو قیدیوں کے پس منظر کا خلاصہ بیان کیا گیا ہے بظاہر انٹیلینجس رپورٹوں سے معلومات حاصل کی گئی ہیں۔ ان معلومات کی بنیاد پر متعدد بار آئی ایس آئی کا ذکر ہے کہ یہ ادارہ افغانستان میں اتحادی افواج کے خلاف مزاحمت کاروں کو مدد اور تحفظ فراہم کر رہا ہے اور یہاں تک کہ القاعدہ کے ساتھ بھی تعاون کر رہا ہے۔
گارڈین کے مطابق دستاویزات میں آئی ایس آئی کی مزاحمت کاروں کو مبینہ حمایت کی تفضیل امریکہ کے اعلیٰ سطح کے فیصلہ سازوں کی آئی ایس آئی کے بارے میں سوچ کو ظاہر کرتا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ پاکستان کا سچا دوست نہیں ہے اور نہ ہی وہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دےگا۔ یہ پاکستان ہی ہے جو مشکل وقت میں امریکہ کا ساتھ دے رہا ہے لیکن اس کے باوجود امریکہ کو پاکستان پر اعتماد نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ