مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں صہیونی حکومت اور فلسطینی مقاومتی تنظیموں کے درمیان جنگ کے 160 دن مکمل ہوچکے ہیں۔ فریقین کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف کاروائیوں میں دونوں طرف جانی نقصان اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ زخمی ہوگئے ہیں۔
ذیل میں طوفان الاقصی کے آغاز سے اب تک کے واقعات کا مختصر جائزہ لیا جارہا ہے۔
7ا کتوبر، اسرائیل کے خلاف اچانک اور شدید حملے
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان نے صہیونی حکومت کے خلاف وسیع حملے کا اعلان کیا جس میں کم از کم 1300 صہیونی ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے۔ حماس کی جانب سے مسجد اقصی کی آزادی کے لئے کاروائی کے تحت اس آپریشن کا نام طوفان الاقصی رکھا گیا۔
9اکتوبر، جنگ کا باقاعدہ اعلان اور فضائی حملے
دو دنوں تک صہیونی حکومت مبہوت رہی اور کوئی بھی فیصلہ کرنا ممکن نہیں ہوا۔ 9 اکتوبر کو امریکی نگرانی اور امداد کے تحت غزہ میں حماس کو ختم کرنے کے نام پر شدید فضائی حملے شروع ہوئے۔
17 اکتوبر، المعمدانی ہسپتال پر حملہ
صہیونی فورسز نے جنگی جنونیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ کے شمال میں واقع المعمدانی ہسپتال پر حملہ کرکے تقریبا 500 افراد کو شہید کردیا جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ہے۔
27 اکتوبر، غزہ کے خلاف زمینی حملے کا اعلان
طوفان الاقصی کے 21 ویں روز صہیونی حکومت نے غزہ کے شمال میں واقع دو صوبوں پر زمینی حملہ شروع کیا۔ اس حملے کو صہیونی فوج نے جنگ کا دوسرا مرحلہ قرار دیا۔
3 نومبر، عراقی مقاومت پر صہیونی بندرگاہ ایلات پر میزائل حملہ
طوفان الاقصی کے شروع میں ہی عراق، لبنان اور یمن کی مقاومتی تنظیموں نے فلسطینیوں کی حمایت میں کاروائیاں شروع کی تھیں تاہم 3 نومبر کو عراقی مقاومت کی جانب اسرائیل کی جنوبی بندرگاہ پر میزائل حملے سے صہیونی حکام مبہوت ہوگئے۔
19 نومبر، یمنی فوج کی کاروائی اور صہیونی کشتی پر قبضہ
یمنی فوج نے غزہ میں بربریت کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے بحیرہ احمر میں صہیونی کشتی کو اپنے قبضے میں لے لیا۔
24 نومبر، عارضی جنگ بندی کا آغاز
49 دن تک وحشیانہ حملوں کے باوجود نتن یاہو اپنے اہداف کے حصول میں ناکامی اور صہیونی فوج کو ہونے والے نقصانات کی وجہ سے عارضی جنگ بندی پر مجبور ہوئے اور ایک صہیونی کے بدلے تین فلسطینیوں کو رہا کرنے پر راضی ہوگئے۔
30 نومبر، عارضی جنگ بندی کا خاتمہ
7 دن کی جنگ بندی کے دوران فریقین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے طریقہ کار پر اختلافات کی وجہ سے جنگ بندی ختم ہوگئی۔ عارضی جنگ بندی کے دوران 105 غیر فوجی یرغمالیوں کے بدلے 240 فلسطینی قیدی آزاد ہوئے۔ یرغمالیوں میں اسرائیل کے علاوہ مختلف ملکوں کے شہری بھی تھے جبکہ فلسطینی قیدیوں میں 71 خواتین اور 169 بچےبھی شامل تھے۔
9دسمبر، صدر جوبائیڈن کی جانب سے صہیونی حکومت کو ہتھیار فراہم کرنے کی اجازت
طوفان الاقصی کے ابتدائی ہفتے میں ہی جوبائیڈن انتظامیہ نے 14 ارب ڈالر کی امداد منظور کرکے سب کو حیرت میں ڈالا تھا جو کانگریس کی مخالفت اور داخلی انتشار کا سبب بنی۔ 9 دسمبر کو کانگریس کی مخالفت کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے جوبائیڈن انتظامیہ نے صہیونی حکومت کو بھاری مقدار میں اسلحہ فراہم کیا۔
16 دسمبر، صہیونی یرغمالیوں کا اقدام خودکشی
صہیونی فورسز کی جانب سے پوری طاقت استعمال کرنے کے باوجود حماس کے ہاتھوں یرغمال ہونے والوں کو رہائی نہ مل سکی۔ رہائی سے ناامید ہونے کی وجہ سے تین صہیونیوں نے خودکشی کا اقدام کیا جس کی وجہ سے صہیونی وزیراعظم نتن یاہو پر تنقید مزید بڑھ گئی۔
21 دسمبر، گولان یونٹ کی غزہ سے عقب نشینی
غزہ میں فلسطینی مجاہدین کے ہاتھوں شدید نقصان اٹھانے کے بعد گولان یونٹ نے عقب نشینی کا فیصلہ کیا یہ خبر اسرائیلیوں پربجلی بن کر گری۔
2 جنوری، بیروت میں حماس کے رہنما صالح العاروری کی شہادت
صہیونی فورسز نے لبنان کی فضائی حدود کو پامال کرتے ہوئے بیروت میں حماس کے اعلی رہنما اور سیاسی معاون صالح العاروری کو شہید کردیا۔
6 جنوری، جنگ کا تیسرا مرحلہ، شمالی غزہ سے صہیونی فوج کی عقب نشینی
حماس کی نابودی اور یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی کے بعد صہیونی فورسز نے مزید نقصانات سے بچنے کے لئے جنگ کے تیسرے کے مرحلے کے نام پر شمالی غزہ سے سیکورٹی فورسز کا انخلا شروع کیا۔
8 جنوری، حزب اللہ کے کمانڈر وسام حسن طویل کی شہادت
حماس کے رہنما کی شہادت کے ایک ہفتے بعد حزب اللہ کے کمانڈر وسام الطویل کو بھی شہید کیا گیا جو جنوبی لبنان میں صہیونی فورسز کے مقابلے میں اہم کردار ادا کرتے تھے۔
11 جنوری، عالمی عدالت انصاف کا اسرائیل کے خلاف فیصلہ
جنوبی افریقہ کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف شکایت کے بعد عالمی عدالت انصاف نے سماعت کے بعد اسرائیل کے خلاف فیصلہ صادر کیا جس کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔
22 جنوری، صہیونی کو شدید جانی نقصان
صہیونی حکام حماس کو شدید نقصان پہنچانے کا دعوی کررہے تھے۔ 22 جنوری کو ایک واقعے میں 21 صہیونی فوجی جبکہ دوسرے میں 3 فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے۔ بڑی تعداد میں جانی نقصان کی وجہ سے 7 اکتوبر کے بعد اس دن کو سیاہ ترین دن قرار دیا گیا۔
28 جنوری، امریکی فوجی اڈے پر حملہ، تین فوجی ہلاک
اردن میں واقع امریکی فوجی اڈے پر حملہ کیا گیا جس میں 3 امریکی فوجی ہلاک جبکہ 50 کے قریب زخمی ہوگئے۔
30 جنوری، جنین میں ہسپتال پر حملہ، تحریک جہاد اسلامی کے تین رہنما شہید
صہیونی فوج نے غرب اردن کے شہر جنین کے ابن سینا ہسپتال پر حملے اور تباہی کے مناظر میڈیا میں پیش کئے۔ صہیونی فوجی اہلکار بھیس بدل کر ہسپتال میں داخل ہوئے اور ہسپتال میں زیرعلاج تحریک جہاد اسلامی کے تین رہنماوں کو شہید کردیا۔
3 فروری، مقاومت اسلامی عراق پر امریکی حملے
اردن میں امریکی اڈے پر حملے کے جواب میں صدر جوبائیڈن کے حکم پر عراق کے کئی مقامات پر حملے کئے گئے جس کے نتیجے میں 16 عراقی شہید ہوگئے۔
12 فروری، رفح پر فضائی حملہ اور دو صہیونی یرغمالیوں کی رہائی
غزہ میں جنگ کی وجہ سے غذائی اور طبی سہولیات کا بحران تھا اتنے میں صہیونی فورسز نے رفح پر بھی شدید فضائی حملہ کردیا جہاں 15 لاکھ فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔ صہیونی حملوں میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ اتنی بڑی کاروائی کے بعد صہیونی فوج اپنے دو یرغمالیوں کو رہا کرنے میں کامیاب ہوگئی۔
29 فروری، غزہ میں امدادی صفوں پر صہیونی جارحیت
غزہ میں غذائی بحران کی وجہ سے فلسطینی شہری امدادی سامان کو ترس رہے تھے۔ غزہ کے شمال میں پہنچنے والی امدادی اشیاء کی تقسیم کے سلسلے میں فلسطینی علی الصبح صفوں میں بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں صہیونی فوج نے شدید حملہ کردیا جس کے نتیجے میں موقع پر ہی 112 فلسطینی شہید جبکہ 800 سے زائد زخمی ہوگئے۔