مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی انٹیلی جنس اداروں نے ایک کامیاب آپریشن کے ذریعے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد سے منسلک افراد کی شناخت اور ان کے ٹھکانوں کا انکشاف کردیا ہے، جو "ایران انٹرنیشنل" نامی چینل کے ذریعے اسلامی جمہوری ایران کے خلاف اطلاعاتی جنگ میں سرگرم تھے۔
ایرانی ٹی وی چینلز پر ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایرانی انٹیلی جنس نے ان افراد کے اصل رہائشی مقامات کا سراغ لگا لیا ہے جن میں سے کئی اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔ رپورٹ میں ان افراد کی تصاویر اور رہائشی پتے بھی دکھائے گئے۔ ان میں بابک اسحاقی شامل ہیں، جو "ایران انٹرنیشنل" کے رپورٹر ہیں اور ہولون کے فابریگٹ اسٹریٹ میں رہائش پذیر ہیں۔ اسی طرح مئیر جاویدانفر، جو چینل کے مستقل مہمان ہیں اور اسرائیلی جارحیت کا دفاع کرتے ہیں، تل ابیب میں مقیم پائے گئے۔
منشی امیر، جو تہران میں پیدا ہوئے اور انقلاب سے قبل اسرائیل منتقل ہوگئے، بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ وہ خود کو صیہونی تسلیم کرتے ہیں اور دعوی کرتے ہیں کہ انہیں موساد نے براہ راست مقرر کیا تھا۔
ایرانی انٹیلی جنس نے ہولون کی ڈیگانیا اسٹریٹ پر واقع ایک عمارت کی بھی نشاندہی کی ہے، جہاں "ایران انٹرنیشنل" کے کئی ملازمین کام کرتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ چینل اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے ایران اور غزہ میں کی گئی جارحیت کے دوران مسلسل مخالفین کا ساتھ دیتا رہا۔ اکتوبر 2023 میں غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے دوران، جس میں تقریباً 20,000 فلسطینی شہید ہوئے، منشی امیر نے دعوی کیا کہ یہ قتل عام نسل کشی کے زمرے میں نہیں آتا۔
12 روزہ جنگ کے دوران چینل نے ایران میں خوف و ہراس پھیلانے کی بھرپور کوشش کی، جس پر تقریبا 450 میڈیا کارکنان نے چینل کو "صیہونی حکومت کا ترجمان" اور "دہشت گرد ادارہ" قرار دیتے ہوئے اس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔
امریکی ویب سائٹ Axios کے رپورٹر باراک راوید نے بھی ایک پوسٹ میں اعتراف کیا کہ موساد اس ادارے کو باقاعدگی سے اپنی اطلاعاتی جنگ کے لیے استعمال کرتا ہے۔
آپ کا تبصرہ