مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کے قومی سلامتی کے مشیر قاسم الاعرجی نے اعلی سطحی وفد کے ہمراہ ایران کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی سے جنرل اسٹاف ہیڈکوارٹرز میں ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں برادر ممالک کے درمیان سکیورٹی تعاون اور علاقائی استحکام کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر جنرل موسوی نے ایران و عراق کے عوام کے درمیان اخوت و برادری کے گہرے تعلقات کو امریکہ کے لیے ایک بڑا خدشہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دشمن بخوبی جانتا ہے کہ یہ اتحاد خطے میں امن و استحکام کا سرچشمہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حالیہ دنوں میں امریکہ اور اسرائیل نے ایران کے خلاف حملے نہ کیے ہوتے تو یہ بات واضح نہ ہو پاتی کہ واشنگٹن دراصل عراق کے معاملات پر کس حد تک اثر و رسوخ رکھنا چاہتا ہے۔
ملاقات کے دوران قاسم الاعرجی نے کہا کہ ایران اور عراق کے تعلقات نہایت مضبوط ہیں اور کوئی بھی طاقت انہیں کمزور نہیں کر سکتی۔
انہوں نے 12 روزہ ایران-اسرائیل جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم نے اپنے فوجی کمانڈروں اور شہریوں کی شہادت کے باوجود دشمن کی توقعات کے برعکس اتحاد و استقامت کا مظاہرہ کیا، جو ایرانی ملت کی عظمت اور استقلال کی علامت ہے۔
عراقی مشیر نے زور دیا کہ ایران کی سلامتی بغداد اور کردستان دونوں کی ترجیحات میں شامل ہے اور کسی بھی ملک کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ عراقی سرزمین کو ہمسایہ ممالک، بالخصوص اسلامی جمہوری ایران، کے خلاف استعمال کرے۔
عراقی کردستان ریجن کے وزیر داخلہ نے بھی اس عزم کا اظہار کیا کہ ایران مخالف مسلح گروہوں کے اسلحہ کے خاتمے سمیت تمام شرائط پر عمل کیا جائے گا اور کردستان کی سرزمین ایران کے خلاف کسی بھی سرگرمی کے لیے استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔
واضح رہے کہ قاسم الاعرجی نے اس سے ایک روز قبل ایرانی صدر مسعود پزشکیان، سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی لاریجانی، سپاہ پاسداران کے سربراہ میجر جنرل محمد پاکپور اور وزیر خارجہ عباس عراقچی سے بھی ملاقاتیں کیں۔
آپ کا تبصرہ