21 اکتوبر، 2025، 10:54 PM

مقاومت کو دھمکیاں دینا بے سود، غیر مسلح نہیں ہوں گے، سربراہ حزب اللہ کا دوٹوک اعلان

مقاومت کو دھمکیاں دینا بے سود، غیر مسلح نہیں ہوں گے، سربراہ حزب اللہ کا دوٹوک اعلان

حزب اللہ کے سربراہ شیخ نعیم قاسم نے غیر مسلح ہونے سے دوٹوک انداز میں انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقاومت دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوگی۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے حزب اللہ کو دی جانے والی دھمکیاں بے فائدہ اور وقت کا ضیاع ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ دراصل لبنان کو کمزور کرنے کی کوشش ہے جو کسی صورت کامیاب نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر اسرائیل کو حمایت حاصل ہونے کے باوجود وہ اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکا اور نہ ہی آئندہ کامیاب ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ لبنان اور خطے میں مداخلت کرکے نسل کشی اور قتل عام کی قیادت کررہا ہے۔ امریکہ خطے میں اپنے توسیع پسندانہ منصوبے کے تحت قتل و غارت گری کر رہا ہے۔ 

انہوں نے زور دیا کہ لبنان کو سربلند، باعزت، خودمختار، مضبوط اور باعزت رہنا چاہیے۔ اسرائیل لبنان کے ساتھ جنگ اور تنازع ختم کرنے کے لیے کوئی معاہدہ نہیں چاہتا۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے سے مسئلہ حل ہو جائے گا، وہ سخت غلطی پر ہیں، کیونکہ حزب اللہ کا اسلحہ لبنان کی طاقت کا حصہ ہے اور اسرائیل نہیں چاہتا کہ لبنان طاقتور ہو۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ کوئی نیا واقعہ رونما نہیں ہوا، سوائے اس کے کہ امریکہ اب سیاسی طریقے سے وہ سب حاصل کرنا چاہتا ہے جو اسرائیل جنگ کے ذریعے حاصل نہ کرسکا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دھمکیاں دینا بے اثر اور بے فائدہ ہے، اور اگر کوئی معاہدہ نافذ کیا جائے تو لبنان بھی اس پر عمل کرے گا۔ تمام دباؤ اور اقدامات صرف وقت ضائع کرنے کے مترادف ہیں۔

شیخ نعیم قاسم نے امریکی حکومت اور اس کے نمائندے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کو دھمکیاں دے کر اس کی طاقت چھیننا اور اسے گریٹر اسرائیل کا حصہ بنانا ناقابل قبول ہے۔ لبنان میں استحکام صرف اسرائیل کو قابو میں رکھنے سے ممکن ہے۔

لبنانی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ ملک کی خودمختاری کے ذمہ دار ہیں، اس کی حفاظت کے لیے عملی اقدامات کریں۔ آپ تعمیرِ نو کے ذمہ دار ہیں، اس کے لیے فوری اقدامات کریں۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ لبنان کے مرکزی بینک کے سربراہ امریکہ کا ملازم نہیں ہے کہ شہریوں کو مالی مشکلات میں ڈالے اور ان پر پابندیاں لگائے۔ حکومت کو چاہیے کہ اس کا راستہ روکے۔ وزیر قانون بھی امریکہ اور اسرائیل کا نمائندہ نہیں ہے، اسے شہریوں اور ان کے مالی معاملات کے خلاف کارروائیاں بند کرنی چاہئیں۔ کیا لبنان امریکی قید خانہ ہے؟ کیا وزیر قانون یا مرکزی بینک کے سربراہ امریکی حکومت کے ملازم یا لبنان میں امریکی نمائندے ہیں؟ ہم یہ قبول نہیں کریں گے کہ لبنان ایک قید خانہ بن جائے یا کوئی امریکی حکومت کے تابع ہو۔ تمام حکام کو چاہیے کہ وہ لبنانی حکومت کے ماتحت رہیں اور لبنانی عوام کے مفاد میں کام کریں۔

News ID 1936060

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha