مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ کے سابق قومی سلامتی مشیر جان بولٹن کو خفیہ سرکاری دستاویزات رکھنے کے الزام میں وفاقی عدالت نے فرد جرم عائد کر دی ہے۔ وزارتِ انصاف کے مطابق مقدمہ ریاست میری لینڈ کی وفاقی عدالت میں پیش کیا گیا ہے، جہاں جیوری نے شواہد کو کارروائی کے لیے کافی قرار دیا۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آئی نے اگست میں بولٹن کے گھر اور دفتر پر چھاپے مارے تھے تاکہ اُن کے قبضے میں موجود خفیہ فائلوں کی جانچ کی جا سکے۔ ان فائلوں میں ایک دشمن ملک کے عہدیداروں سے متعلق معلومات اور انٹیلی جنس ذرائع کے طریقہ کار درج تھے۔
اگر بولٹن عدالت میں مجرم ثابت ہوئے تو اُنہیں ہر الزام پر دس سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی سابق کابینہ کے رکن اور بعد ازاں اُن کے سخت ناقد بن گئے تھے۔
یہ تازہ کارروائی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب حالیہ ہفتوں میں ٹرمپ کے دیگر سیاسی مخالفین، بشمول سابق ایف بی آئی ڈائریکٹر جیمز کومی اور نیویارک کی اٹارنی جنرل لتیشیا جیمز، بھی عدالتی الزامات کا سامنا کر چکے ہیں۔
آپ کا تبصرہ