مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غاصب صیہونی وزیر اعظم بنیامین نتانیاہو نے ایک امریکی پوڈکاسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ کی جنگ کے اختتام کے قریب ہے۔ ان کے بقول، تل ابیب سات اکتوبر کے بعد پہلے سے زیادہ طاقتور ہو کر ابھرا ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ حماس نے ابھی تک شکست نہیں کھائی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہم جلد ہی اس ہدف کو حاصل کر لیں گے۔ جو کچھ غزہ میں شروع ہوا وہیں ختم ہوگا، یعنی قیدیوں کی آزادی اور حماس کی حکومت کا خاتمہ۔ نتانیاہو نے مزید کہا کہ ہم نے امریکہ کے دشمنوں کو شکست دی ہے جو اپنے ہتھیاروں کو پھیلانے کی کوشش میں تھے۔ غزہ کی جنگ کا اختتام ضروری ہے اور امید ہے کہ یہ مقصد جلد ہی ٹرمپ کی مدد سے حاصل ہوگا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق نتنیاہو ایسے وقت میں جنگ کے خاتمے کی خواہش ظاہر کر رہے ہیں جب گزشتہ دو برسوں سے وہ خود مذاکرات اور جنگ بندی کی کوششوں میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ حتیٰ کہ ٹرمپ کی جانب سے فوری حملے روکنے کی اپیل اور حماس کے مثبت جواب کے باوجود اسرائیلی حملوں میں کمی لانے کے بجائے شدت اختیار کی گئی ہے۔
نتنیاہو نے اپنی گفتگو کے دوران ایران کے خلاف بھی پرانے اور بے بنیاد الزامات کو دہراتے ہوئے ایران فوبیا کی تکراری مہم جاری رکھی۔ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میری ٹرمپ کے ساتھ تعلقات دوستانہ ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ہر معاملے پر متفق ہیں۔
آپ کا تبصرہ