مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے گروپ آف سیون کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق جاری کردہ حالیہ بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے فریب دہی اور حقیقت کا مسخ شدہ عکس قرار دیا ہے۔
اپنے ٹیلیگرام چینل پر جاری بیان میں بقائی نے امریکہ اور تین یورپی ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ کی جانب سے سلامتی کونسل کی منسوخ شدہ قراردادوں کو دوبارہ نافذ کرنے کی کوشش کو غیر قانونی اور بلاجواز اقدام قرار دیا اور کہا کہ جی سیون ممالک کی حمایت بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یورپی ٹرائیکا نے جوائنٹ کمپریہینسو پلان آف ایکشن کے تنازعات کے حل کے طریقہ کار اسنیپ بیک میکانزم کا غلط استعمال کیا جس کا نہ قانونی جواز ہے اور نہ ہی منطقی بنیاد۔ جی سیون کا مؤقف اس اقدام کی بنیادی غیر قانونی حیثیت کو تبدیل نہیں کرسکتا۔
انہوں نے G7 ممالک کی جانب سے اسرائیل کے جوہری ہتھیاروں پر خاموشی کو منافقانہ رویہ قرار دیا اور کہا کہ G7 کو بین الاقوامی قانون، امن اور سلامتی کے حوالے سے دوسروں کو نصیحت کرنے کا کوئی اخلاقی جواز حاصل نہیں۔
انہوں نے اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف سفارتی مذاکرات کے دوران عسکری جارحیت کو یاد دلاتے ہوئے جی سیون کے اس بیان کو جھوٹ اور حقیقت کے خلاف قرار دیا جس میں امریکہ اور یورپی ممالک کی جانب سے کشیدگی کو روکنے اور جامع معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کا دعوی کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے 2018 میں جوہری معاہدے سے یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر علیحدگی اختیار کی اور ایران کے خلاف بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کی، جو موجودہ بحران کی بنیادی وجہ ہے۔
بقائی نے تین یورپی ممالک پر الزام لگایا کہ انہوں نے امریکہ کی پیروی کرتے ہوئے نہ صرف اپنے وعدے پورے نہیں کیے بلکہ ایران کے پرامن جوہری تنصیبات پر امریکی و اسرائیلی حملوں کی حمایت کی اور ایران کی تمام سفارتی کوششوں کو نظرانداز کیا۔
آپ کا تبصرہ