29 ستمبر، 2025، 11:06 AM

عراقچی کا مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ کو خط؛

غیرقانونی اقدام کے ذریعے مردہ قراردادوں کی بحالی قبول نہیں

غیرقانونی اقدام کے ذریعے مردہ قراردادوں کی بحالی قبول نہیں

ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے امریکہ اور یورپی ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پرانی قراردادوں کو دوبارہ فعال کرنے کے دعوؤں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات غیرقانونی، بے بنیاد اور عالمی قوانین کے منافی ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے مختلف ممالک کے ہم منصبوں کو لکھے گئے خط میں امریکی اور یورپی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مردہ قراردادوں کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے کوئی معتبر اور قانونی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔

اپنے خط میں انہوں نے لکھا ہے کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے کیے گئے دعوے بے بنیاد اور قانونی جواز سے خالی ہیں۔

عراقچی کے خط کا مکمل متن درج ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ آپ کی توجہ ایک نہایت اہم اور فوری نوعیت کے معاملے کی جانب مبذول کراؤں، جو بین الاقوامی قانونی نظام کی ساکھ اور اقوام متحدہ کے اختیار سے براہ راست تعلق رکھتا ہے۔ حال ہی میں امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے یہ دعوی سامنے آیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی وہ قراردادیں، جو قرارداد 2231 کے تحت ختم ہو چکی تھیں، نام نہاد اسنیپ بیک میکانزم کے ذریعے دوبارہ نافذ ہوگئی ہیں۔ یہ دعوے مکمل طور پر بے بنیاد، غیر قانونی اور ناقابل قبول ہیں۔ یہ نہ صرف قرارداد 2231 کے متن اور روح کے خلاف ہیں، بلکہ سلامتی کونسل کی ساکھ کے لئے بھی نقصان دہ ہیں۔ 

قرارداد 2231 جسے سلامتی کونسل نے 2015 میں متفقہ طور پر منظور کیا تھا، اسی قرارداد کے ذریعے جوہری معاہدے کی توثیق ہوگئی اور ایک محتاط اور متوازن فریم ورک قائم ہوگیا۔ اس قرارداد کے ذریعے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سابقہ قراردادوں کو ایک طے شدہ مفاہمت کے تحت ختم کیا گیا۔

یہ ایک واضح اور دقیق وقت پر مبنی فریم ورک ہے، جس کے مطابق تمام جوہری پابندیاں 18 اکتوبر 2025 کو مستقل طور پر ختم ہوجائیں گی۔ یہ قرارداد کسی بھی ریاست کو یہ اختیار نہیں دیتی کہ وہ یکطرفہ طور پر اس کی شقوں میں تبدیلی، نئی تشریح یا توسیع کرے۔

یہ قرارداد طویل اور مشکل مذاکرات کا نتیجہ ہے، جس کی بنیاد باہمی وعدوں اور دو طرفہ یقین دہانیوں پر رکھی گئی۔ اس کی شقوں کو بعد ازاں اپنی مرضی سے بدلنے یا توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوئی گنجائش نہیں، کیونکہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت سلامتی کونسل کے فیصلے قانونی طور پر لازم الاجرا ہوتے ہیں۔

جن ممالک نے نام نہاد اسنیپ بیک میکانزم کو استعمال کرنے کی کوشش کی ہے، ان کا یہ اقدام غیر مؤثر، غیر قانونی اور کالعدم ہے۔ خاص طور پر امریکہ نے مئی 2018 میں جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کرلی تھی، جس کے بعد وہ اس معاہدے سے متعلق پورے عمل سے باہر ہوگیا۔ اس کے علاوہ، اس نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی نگرانی میں فعالیت کرنے والی ایرانی جوہری تنصیبات پر جارحانہ حملے بھی کیے۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے بھی اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں واضح کوتاہی کی ہے۔ لہذا، یہ تمام ممالک قرارداد 2231 کو کسی بھی مقصد کے لیے استعمال کرنے کے قانونی حق سے محروم ہیں۔ ان کی جانب سے کیے گئے دعوے خود تضاد سے بھرپور اور قانونی حیثیت سے خالی ہیں۔

برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے 28 اگست 2025 کو جاری کردہ بیان قرارداد 2231 کی شق نمبر 11 کی شرائط پر پورا نہیں اترتا۔ روس، چین، ایران اور دیگر رکن ممالک نے اس مؤقف کو واضح طور پر بیان کیا ہے، جن میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کو بھی باقاعدہ تحریری طور پر آگاہ کیا گیا ہے۔ سلامتی کونسل کے صدر کی جانب سے 19 ستمبر 2025 کو پیش کی گئی قرارداد کا مسودہ، قرارداد 2231 سے واضح طور پر متصادم تھا۔ لہذا، اس کے ذریعے کسی بھی صورت میں پابندیوں کی بحالی کا جواز نہیں۔ اس کے برعکس دعوی کرنا بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے، اور اقوام متحدہ کے اختیار کی آڑ میں یکطرفہ سیاسی ایجنڈا مسلط کرنے کی سازش ہے۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکہ کی جانب سے مردہ قراردادوں کو بحال کرنے کی کوششیں دراصل بین الاقوامی قانون کو یکطرفہ طور پر دوبارہ لکھنے کے مترادف ہیں۔ ایسے اقدامات قرارداد 2231 کی واضح شقوں کی خلاف ورزی ہیں اور سلامتی کونسل کے فیصلوں کی قانونی حیثیت پر اعتماد کو مجروح کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹریٹ پر ایسے اقدامات کے لیے دباؤ ڈالنا، جن کے لیے اسے اقوام متحدہ کے چارٹر خاص طور پر آرٹیکل 100 کے تحت کوئی اختیار حاصل نہیں، سیکریٹریٹ کی غیر جانب داری اور غیر جانبداری کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ ان تمام حقائق کو مدنظر رکھنے سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ کوئی ایسا قانونی اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران ان ختم شدہ قراردادوں کی بحالی کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔ نہ ایران اور نہ ہی اقوام متحدہ کا کوئی دوسرا رکن ملک، ان غیر قانونی دعوؤں پر عمل کرنے کا پابند ہے۔ بلکہ، ان اقدامات کو تسلیم کرنا یا ان پر عملدرآمد کرنا خود بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی شمار ہوگا۔

ایران ایک بار پھر واضح کرتا ہے کہ قرارداد 2231 کے تحت عائد تمام پابندیاں 18 اکتوبر 2025 کو مستقل طور پر ختم ہوجائیں گی۔ اس تاریخ کے بعد ان پابندیوں کو توسیع دینے یا دوبارہ نافذ کرنے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہوگی، اور اسلامی جمہوریہ ایران یا کوئی بھی امن پسند ملک ایسے اقدامات کو تسلیم نہیں کرے گا۔

ایران نے ہمیشہ سفارت کاری اور تعمیری روابط کے لیے اپنی آمادگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ تاہم، گذشتہ برسوں کا ریکارڈ یہ ظاہر کرتا ہے کہ بعض ممالک نے بات چیت اور مفاہمت کے بجائے تصادم اور دباؤ کا راستہ اختیار کیا۔ ایران اپنے حقوق اور جائز مفادات کا بھرپور دفاع جاری رکھے گا، اور ساتھ ہی مساوی بنیادوں پر حقیقی مذاکرات کے لیے تیار رہے گا۔

مندرجہ بالا نکات کی روشنی میں، میں آپ عالی مرتبت اور آپ کی حکومت سے پرزور اپیل کرتا ہوں کہ قرارداد 2231 کے تحت ختم شدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بحالی کے کسی بھی دعوے کو دوٹوک انداز میں مسترد کریں۔

ان غیر قانونی اقدامات کو اپنے ملکی قوانین، انتظامی عمل یا خارجہ پالیسی میں شامل کرنے سے گریز کریں اور تمام ممالک کو کثیر القطبی نظام کی حمایت کرنے اور بین الاقوامی اداروں کو محدود سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوششوں کی مخالفت پر آمادہ کریں۔

عالی جنابان!

یہ وقت بین الاقوامی قانون کی ساکھ کے لیے ایک آزمائش ہے۔ اگر چند ممالک کے غیر قانونی دعوؤں کو تسلیم کرلیا گیا تو سلامتی کونسل کا اختیار، اقوام متحدہ کی سالمیت، اور معاہدوں کا احترام جیسے بنیادی اصولوں کو شدید خطرہ لاحق ہوجائے گا۔

مجھے آپ کی ذمہ دار قیادت اور اصولی مؤقف پر مکمل اعتماد ہے کہ آپ اس خطرناک رجحان کو جڑ پکڑنے سے روکیں گے۔

سید عباس عراقچی

News ID 1935649

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha