مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ علی لاریجانی نے خبردار کیا ہے کہ اگر اقوام متحدہ کی پرانی پابندیاں دوبارہ نافذ کی گئیں تو ایران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ادارے سے اپنا تعاون مکمل طور پر ختم کر دے گا۔
امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے لاریجانی نے کہا کہ ایران نے اس بحران کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے تمام ممکنہ راستے آزمائے ہیں۔
انہوں نے امریکی صدر کو بھی خبردار کیا کہ اگر ایران کے خلاف کوئی فوجی کارروائی کی گئی تو ایران کبھی بھی سرِتسلیم خم نہیں کرے گا۔
لاریجانی نے کہا کہ ان کے پاس امریکی حملوں سے جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان یا ان حملوں کے نتیجے میں ایران کے جوہری پروگرام کی تاخیر سے متعلق کوئی واضح معلومات نہیں ہیں۔ ایران کا جوہری پروگرام کبھی ختم نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ جب آپ کو علم یا ہنر حاصل ہوجاتا ہے تو کوئی بھی آپ سے وہ چھین نہیں سکتا۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے آپ کسی مشین کے موجد ہوں، اور وہ مشین آپ سے چوری ہوجائے؛ تب بھی آپ کے پاس اسے دوبارہ بنانے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ رواں مہینے میں تین یورپی ممالک جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے اقوام متحدہ کو خط لکھا تھا، جس میں ایران پر 2015 سے پہلے والی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ اگر یہ عمل مکمل ہوا تو 28 ستمبر کو ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں خود بخود بحال ہو جائیں گی۔
آپ کا تبصرہ