مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تیونس کے قریب غزہ کے لئے امدادی سامان لے کر حرکت کرنے والے بحری بیڑے "صمود" کی مرکزی کشتی ڈرون حملے کا نشانہ بنی ہے جس کے نتیجے میں کشتی کو شدید نقصان پہنچا۔ تاہم، تیونس کے حکام نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آگ خرابی کی وجہ سے لگی تھی۔
قافلے کی انتظامی کمیٹی نے اعلان کیا کہ کشتی کو ایک آگ لگانے والے ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں جہاز کے عرشے اور زیرین حصے میں آگ بھڑک اٹھی۔ اس واقعے کے بعد دیگر کشتیوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ بندر سیدی بوسعید کے قریب نہ آئیں۔
کمیٹی کے رکن تیاگو آویلا نے بتایا کہ حملے کے وقت کچھ ارکان کشتی پر موجود تھے، لیکن سبھی افراد بحفاظت بچ نکلے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے فلسطین نے بھی اس حملے کی تصدیق کی ہے۔
ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا کہ اس کشتی میں قافلے کی قیادت کرنے والی کمیٹی کے ارکان موجود تھے، تاہم تمام عملہ سمیت دیگر افراد محفوظ رہے۔
امدادی قافلے نے مزید وضاحت کی کہ یہ کشتی پرتگالی پرچم کے تحت سفر کر رہی تھی اور حملے کے باوجود تمام افراد سلامت ہیں۔ حملے کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں اور مزید تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔
کمیٹی نے یہ بھی اعلان کیا کہ کشتی کو ہونے والے نقصان کے باوجود ان کا پرامن مشن، یعنی غزہ کا محاصرہ توڑنا اور مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار جاری رہے گا۔
کمیٹی نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں کشتی کو ڈرون سے نشانہ بنانے کا منظر دکھایا گیا ہے۔
دوسری جانب تیونس کے گارڈ نیشنل نے ایک متضاد بیان دیتے ہوئے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ کشتی میں آگ لگنے کی وجہ اندرونی خرابی تھی۔
حکام کے مطابق، ایک لائف جیکٹ نے آگ پکڑ لی تھی جس سے حادثہ پیش آیا، اور کسی بیرونی حملے یا تخریبی کارروائی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
آپ کا تبصرہ