مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل نے گذشتہ کئی سالوں سے غزہ کا سخت محاصرہ کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں وہاں انسانی بحران شدت اختیار کرچکا ہے۔ لاکھوں فلسطینی بنیادی سہولیات جیسے خوراک، دوا اور پانی سے محروم ہیں۔ اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے اور ممالک صہیونی جارحیت کو روکنے کے بجائے خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں۔ ان حالات میں عالمی سطح پر مختلف انسانی حقوق کے گروہ اور فعال کارکن اس محاصرے کو توڑنے کے لیے سرگرم ہیں۔ بین الاقوامی بحری بیڑا "صمود" بھی انہی کوششوں کا حصہ ہے، جس کا مقصد غزہ تک انسانی امداد پہنچانا اور اسرائیلی حملوں کے خلاف عالمی شعور اجاگر کرنا ہے۔
بین الاقوامی بحری بیڑا "صمود" میں دنیا کے 44 ممالک کے 70 سے زائد بحری جہاز شامل ہیں. اس بیڑے میں مختلف عالمی اتحاد جیسے «فریڈم فوٹیلا»، «عالمی غزہ تحریک»، «کاروانِ صمود» اور ملیشیا کا «الصمود نوسانتارا» شریک ہیں۔ معروف سماجی اور انسانی حقوق کے کارکنان بشمول گرتا تونبرگ، ماریانا مورتگوا اور دیگر شخصیات بھی اس کاروان میں شامل ہیں۔
یہ قافلہ دنیا کی سب سے بڑی بحری تحریک قرار دیا جارہا ہے، جس میں ہزاروں افراد شریک ہیں اور اس کا ہدف ہے کہ ستمبر کے وسط تک غزہ پہنچا جائے۔ قافلہ تیونس، لیبیا اور مصر سے گزر کر غزہ میں داخل ہوگا۔ دوسری جانب صہیونی حکومت نے دھمکی دی ہے کہ وہ ان جہازوں پر موجود تمام کارکنوں کو گرفتار کرے گی۔
قافلے میں شامل امدادی رکن کیٹی گریوز نے مہر نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں یہاں اپنی پانچویں کوشش کے طور پر غزہ جا رہی ہوں اور امید ہے کہ اس بار ہم غزہ داخل ہونے میں کامیاب ہوں گے۔ میں 2008 میں غزہ جاچکی ہوں اور یقین رکھتی ہوں کہ اس بار بھی ممکن ہے۔ صہیونی حکومت کی تمام تر دھمکیوں کے باوجود ہمیں غزہ جانا چاہیے، محاصرہ توڑنا چاہیے تاکہ فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکا جاسکے۔
ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے امریکی سماجی رکن نے کہا کہ میں اپنی حکومت سے سخت ناراض ہوں کیونکہ وہ فلسطین کی حمایت نہیں کرتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں کئی بار گرفتار اور قید ہوچکی ہوں لیکن اس جدوجہد میں یہ سب قابل قبول ہیں۔ اگر ہمیں اسرائیل کے جرائم روکنے ہیں تو سب سے پہلے اپنی ہی حکومت کو روکنا ہوگا جو اس حکومت کی پشت پناہی کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی عوام کو یہ جاننا چاہیے کہ ان کی حکومت غزہ میں نتن یاہو کے جرم میں شریک ہے۔ میں فلسطینی عوام سے اپنے ملک کی طرف سے معافی مانگتی ہوں کیونکہ امریکی عوام غزہ پر بمباری اور نسل کشی سے رنجیدہ ہیں۔
کیٹی گریوز نے امریکی اور صہیونی حکمرانوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے دور میں زندگی کررہے ہیں جہاں اسرائیلی اور امریکی سیاستدان کھلے عام جھوٹ بولتے ہیں۔ وہ جرائم کے مرتکب ہوتے ہیں اور ساتھ ہی ایران جیسے ممالک کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ یہ الزامات انتہائی مضحکہ خیز ہیں۔ امریکی عوام کو انہیں بدلنا ہوگا۔ یہ سب جھوٹ اس لیے گھڑے جاتے ہیں تاکہ سچائی ہم تک نہ پہنچ سکے اور نتن یاہو اقتدار میں باقی رہے۔
آپ کا تبصرہ