مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سیٹلائٹ تصاویر کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ اسرائیل نے ڈیمونا کے قریب شیمون پیریز نیوکلیئر ریسرچ سینٹر میں اپنے ایٹمی پروگرام کے تحت ایک اہم نئے منصوبے کی تعمیر تیز کر دی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ نیا ڈھانچہ ممکنہ طور پر بھاری پانی کا ری ایکٹر یا ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی سہولت گاہ ہوسکتا ہے۔
تعمیراتی سرگرمی کے ساتھ ہی عالمی سطح پر اسرائیل کے مبینہ طور پر مغربی ایشیا میں واحد ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ملک ہونے کے دعوے پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ایران کی پرامن جوہری تنصیبات پر ہونے والی جارحیت کے تناظر میں بھی اس انکشاف پر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
پلانٹ لیبز کی 5 جولائی کی سیٹلائٹ تصاویر میں دیکھا گیا کہ متعدد زیر زمین منزلوں کے ساتھ کنکریٹ کی موٹی دیواریں تعمیر کی جارہی ہیں اور اوپر کرینیں کام کر رہی ہیں۔ ماہرین نے اتفاق کیا کہ یہ تعمیر ڈیمونا ری ایکٹر کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے اسرائیل کے ایٹمی پروگرام سے منسلک ہے۔ ماہرین نے اسے بھاری پانی کا نیا ری ایکٹر قرار دیا جو ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی سہولت گاہ ہوسکتا ہے۔
ماہرین کے تخمینوں کے مطابق اسرائیل کے پاس 200 سے 400 ایٹمی وارہیڈز موجود ہیں، اور وہ مغربی ایشیا کا واحد ملک ہے جو جوہری ہتھیار رکھتا ہے۔
14:32 - 2025/09/05
آپ کا تبصرہ