مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے ٹیلی فونک گفتگو میں روسی حکومت کے موقف کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے مذہبی اصولوں اور دفاعی حکمت عملی کے مطابق کبھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کرتا اور نہ ہی کرے گا۔
صدر پزشکیان نے اس موقع پر کہا کہ الاسکا مذاکرات کے نتائج اطمینان بخش ہیں، اور امید ہے کہ عملدرآمد سے یوکرین کے مسئلے کا جلد حل ممکن ہو سکے گا۔
انہوں نے رشت-آستارا ریلوے لائن اور دیگر باہمی معاہدوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران علاقائی اور بین الاقوامی اداروں جیسے یوریشیا یونین، شنگھائی تنظیم، اور بریکس کو بھی روس اور چین کے ساتھ مؤثر تعاون کے لیے مفید سمجھتا ہے تاکہ عالمی اجارہ داری کا مقابلہ کیا جاسکے۔
پزشکیان نے روسی حکومت کے موقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے مذہبی اصولوں اور دفاعی حکمت عملی کے مطابق کبھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کرے گا۔
صدر نے حالیہ دورہ آرمینیا کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ آرمینیا کے وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ آذربائیجان اور امریکہ کے ساتھ حالیہ مذاکرات اور معاہدوں میں ایران اور روس کے موقف کو مکمل طور پر مدنظر رکھا گیا ہے۔
گفتگو کے دوران صدر پوٹن نے امریکی صدر کے ساتھ الاسکا میں اپنی حالیہ مذاکرات کے اہم نکات اور نتائج بیان کیے، اور کہا کہ ان مذاکرات میں ہم نے اچھے نتائج حاصل کیے ہیں جو مکمل طور پر عملی ہوئے تو یوکرین کے مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے۔ اس اجلاس میں ہماری گفتگو مکمل طور پر یوکرین کے مسئلے پر تھی۔
روسی صدر نے مزید کہا کہ ایران کے ساتھ تعلقات تعمیری اور مثبت ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تبادلے میں اس سال کے پہلے چھ مہینوں میں 11 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
پوٹن نے کہا کہ بوشہر ایٹمی پاور پلانٹ میں تعاون بھی اطمینان بخش ہے، تمام تکنیکی کام متوقع وقت کے مطابق جاری ہیں اور پلانٹ کے لیے نیا ایندھن بھی منتقل کیا جا رہا ہے۔
روسی صدر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران کا یورینیم افزودگی کا حق روس کے نزدیک بنیادی اور قطعی ہے۔ امید ہے کہ قرارداد 2231 پر مذاکرات بھی خوش اسلوبی سے مکمل ہوں گے۔
آپ کا تبصرہ