20 اپریل، 2025، 5:30 PM

رہبر انقلاب کے روسی صدر کے نام پیغام اور پیوٹن کے جواب کے بارے میں ایرانی سفیر کا بیان

رہبر انقلاب کے روسی صدر کے نام پیغام اور پیوٹن کے جواب کے بارے میں ایرانی سفیر کا بیان

ماسکو میں ایرانی سفیر نے وزیر خارجہ کی طرف سے روسی صدر کو رہبر معظم کے پیغام کی ترسیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: اس پیغام کے مختلف پہلو تھے، تاہم اس کا ایران امریکہ مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔"

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ماسکو میں ایران کے سفیر کاظم جلالی نے ملک کے وزیر خارجہ کی جانب سے روسی صدر کو رہبر انقلاب کے پیغام کی ترسیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: اس پیغام کی مختلف جہتیں تھیں، جیسا کہ عراقچی نے کہا کہ ہم دوستوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو جاری رکھیں گے اور ان کا ہمارے مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔"

ذیل میں ایرانی سفیر کے انٹرویو کا اہم حصہ پیش کیا جا رہا ہے:

مہر نیوز: رہبر انقلاب کا صدر پیوٹن کو پیغام اور پیوٹن کا جواب کیا تھا؟

ایرانی سفیر: اس پیغام کی مختلف جہتیں تھیں، جیسا کہ ڈاکٹر عراقچی نے کہا، پیغام یہ تھا کہ ہم دوستوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو جاری رکھیں گے، اور ان کا ہماری بات چیت سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ عام طور پر ایران اور روس کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ مثال کے طور جب روسی مغرب کی طرف بڑھتے ہیں تو ایران میں ایک رجحان پیدا ہوتا ہے کہ وہ ہمیں بیچ کر چلے گئے۔ جیسا کہ ہم نے حالیہ دنوں میں اس بارے میں بہت کچھ سنا ہے۔ جیسے ہی ہم نے مذاکرات کا آغاز کیا۔ روس میں بعض حلقوں میں یہ بات چل رہی ہے کہ اگر ایران مغرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لاتا ہے تو یہ قدرتی طور پر روس کے لیے نقصان دہ ہوگا اور ایران کے روس کے ساتھ تعلقات کمزور ہوں گے۔ 
پہلا پیغام یہ تھا کہ ہم پوری دنیا کے ساتھ متوازن اور مناسب تعلقات رکھنا چاہتے ہیں، ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ یہ بات اعلیٰ عہدے داروں کی جانب سے اٹھائی گئی، جن کا کہنا تھا کہ ہمیں دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور ہم اپنے  دوستوں کے ساتھ تعلقات کم کرنے والے نہیں ہیں۔ میری رائے میں، رہبر انقلاب کے پیغام کا اہم نکتہ یہ تھا کہ ہمارے تعلقات علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مشترکہ نقطہ نظر کے ساتھ جاری رہیں گے۔

 ایک اور اہم نکتہ اس مرحلے پر باہمی مشاورت کا ہے۔ روس اور ایران مشاورت میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ صدر پیوٹن سے ملاقات میں  وزیر خارجہ عراقچی نے یوکرین کے معاملے پر ہونے والے مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا۔ ادی طرح ہمیں جوہری پرواگرام کے مسئلے میں  اپنے اسٹریٹجک پارٹنرز کے طور پر چین اور روس کے ساتھ بات چیت اور مشاورت کرنے کی ضرورت ہے۔ 

مہر نیوز: رہبر انقلاب چاہتے تھے کہ برجام کا تلخ تجربہ اس بار نہ دہرایا جائے کہ جہاں ہم نے اپنے اتحادیوں کو مسترد کر دیا، اس بارے میں ان کا عمومی نقطہ نظر کیا تھا؟

ایرانی سفیر: صدر پیوٹن نے کئی بار دہرایا کہ امریکہ کے ساتھ ہمارے رابطوں کا ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ ہم اپنے تعلقات کو بہت اہم سمجھتے ہیں۔ ہماری شراکت داری قریبی تھی لیکن جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے پر دستخط کے بعد ہمارے تعلقات مکمل طور پر اسٹریٹجک ہوگئے ہیں اور ہمیں تمام شعبوں میں اپنے تعلقات کو وسعت دینا ہوگی۔

رہبر انقلاب نے اپنے پیغام میں کچھ پہلووں کا ذکر کیا تھا جب کہ صدر پیوٹن نے بھی انہی پہلووں کی نشاندہی کی اور اگلے دن جب ہم نے وزیر خارجہ لاوروف کے ساتھ بات چیت کی تو انہوں نے یہ بھی کہا کہ صدر پوٹن ان پیغامات اور ملاقاتوں سے بہت مطمئن ہیں۔

 میرے خیال میں یہ ایک طرح کی گفتگو کا انداز تھا۔ بد قسمتی سے ایران کے اندر خود بینی اور احساس کمتری کے شکار بعض لوگ ایرانی قوم کو ڈراتے ہیں کہ ہمارے تعلقات متوازن نہیں ہیں، جب کہ ہم بہت سی چیزوں کو سامنے نہیں لا سکتے، تاہم ہمارے تعلقات متوازن ہیں اور ہماری خارجہ پالیسی حکمت، غیرت اور عزت کے اصولوں پر استوار ہے۔

News ID 1932037

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha