مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی کابینہ کے حالیہ اجلاس میں وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ اور فوج کے سربراہ ایال زامیر کے درمیان غزہ پر حملے کے طریقہ کار اور قبضے کے منصوبے پر شدید لفظی جھڑپ ہوئی۔
ذرائع کے مطابق، اسموتریچ نے زامیر پر الزام لگایا کہ وہ جنگی مقاصد کے حصول میں سنجیدہ نہیں۔
اس پر زامیر نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ کو فوجی معاملات کی کوئی سمجھ نہیں، یہاں تک کہ وہ ایک بریگیڈ اور بٹالین میں فرق تک نہیں جانتے۔
رپورٹ کے مطابق، اس تلخ کلامی کے دوران وزیر اعظم نتن یاہو خاموش رہے، جبکہ وزیر برائے اسٹریٹیجک امور رون ڈرمر نے صرف اس بات پر زور دیا کہ ٹرمپ جنگ بندی اور فوری اقدام کے خواہاں ہیں۔
آپ کا تبصرہ