12 روزہ جنگ کے بعد ایرانی خفیہ ایجنسیوں نے اسرائیل کے اندر اہم مقامات اور تنصیبات کی معلومات حاصل کرنے کے لیے سرگرمیوں میں تیزی سے اضافہ کیا ہے۔ اسرائیلی داخلی سیکیورٹی ادارے "شاباک" اور وزارت خارجہ کے تحت قومی ڈپلومیسی ڈیپارٹمنٹ نے ایران کے مبینہ انٹیلی جنس آپریشنز میں تیزی پر سخت تشویش ظاہر کرتے ہوئے صہیونی شہریوں کو ہوشیار رہنے کی اپیل کی ہے۔
اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ ایران کچھ افراد کو چند ہزار شِکل کی پیشکش کرتا ہے، لیکن اس کے نتیجے میں ان کی زندگی تباہ ہوسکتی ہے، اور یہ کام انہیں جیل تک پہنچا سکتا ہے۔
اسرائیلی حکومت نے پہلی بار اس نوعیت کی عوامی مہم شروع کی ہے جسے "آسان پیسہ، بھاری قیمت" کا عنوان دیا گیا ہے۔ اس مہم کے تحت ریڈیو، ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پر ویڈیوز نشر کی جا رہی ہیں جن میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح ایران کے ساتھ جاسوسی کے مبینہ تعلقات رکھنے والے افراد اپنی اور اپنے خاندان کی زندگی کو برباد کر بیٹھے۔
ایک ویڈیو میں ایک شخص اپنے اہل خانہ کے ساتھ کھانے کی میز پر ہے، اور دوسری میں دوستوں کے ساتھ بیٹھا ہوا دکھایا گیا ہے، جہاں اسکرین پر عبارت آتی ہے: "کیا پانچ ہزار شِکل کی خاطر اپنی زندگی اور خاندان کو تباہ کرو گے؟"
رپورٹ کے مطابق، گذشتہ ایک سال کے دوران شاباک اور پولیس نے ایران کی 25 سے زائد مشتبہ انٹیلی جنس سرگرمیوں کو بے نقاب کیا ہے، جن میں 35 سے زیادہ افراد کو سنگین سیکیورٹی الزامات کے تحت عدالت میں پیش کیا جا چکا ہے۔ شاباک نے یہ بھی کہا کہ ایسے بیشتر آپریشنز ایران کی جانب سے تیسرے ممالک، بالخصوص ترکی اور آذربائیجان کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں، جہاں اکثر ان ملکوں کے انٹیلی جنس ادارے یا تو خاموش تماشائی ہیں یا خود شریک جرم۔
اسرائیلی اخبار ٹیلیگراف نے اس صورتحال کو خطرناک قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ ایران نے اسرائیل کے خفیہ دستاویزات تک کیسے رسائی حاصل کی؟ ایرانی ذرائع ابلاغ کا دعوی ہے کہ وہ ہزاروں ایٹمی، دفاعی اور اسٹریٹجک دستاویزات حاصل کرچکے ہیں۔
مایکروسافٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایران کی طرف سے کیے گئے سائبر حملوں کا سب سے بڑا ہدف اب اسرائیل ہے، جس نے امریکہ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
موساد کے انسداد دہشتگردی کے سابق سربراہ اودد ایلام کے بقول، ایران اب پرانے سست اور روایتی جاسوسی طریقوں کے بجائے سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر جارحانہ مہم چلا رہا ہے، جہاں ہزاروں اسرائیلیوں سے رابطہ کیا جاتا ہے تاکہ ان میں سے کسی ایک کو خریدا جاسکے۔ بدقسمتی سے، یہ حکمت عملی کارگر ثابت ہو رہی ہے۔
ادھر اکنامک نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا کہ کم از کم 39 اسرائیلی شہریوں کو ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گذشتہ برس گرفتار کیا گیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ایران کی انٹیلی جنس سرگرمیاں اسرائیل کے اندر تیزی سے پھیل رہی ہیں۔
اس غیر معمولی صورتحال نے اسرائیل کی داخلی سیکیورٹی ایجنسیوں کو شدید اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے، اور اسرائیلی معاشرے کے اندر بھی بے یقینی اور خوف بڑھ رہا ہے کہ ان کا اگلا دروازہ کھٹکھٹانے والا بھی "آسان پیسے" کی شکل میں ایرانی جاسوس ہوسکتا ہے۔
آپ کا تبصرہ