مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ فلسطین میں جاری صہیونی جرائم کو روکنے کا واحد مؤثر اور پائیدار راستہ امت مسلمہ کا اتحاد و انسجام ہے۔
آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں، اقتصادی تعاون تنظیم کے 17ویں سربراہی اجلاس کے موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوغان سے ملاقات کے دوران انہوں نے ایران اور فلسطین کے حوالے سے ترکی کی مؤقف کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اس بات پر یقین رکھا ہے کہ ایران کے ہمسایہ ممالک سے تعلقات کو وسعت دینی چاہیے، کیونکہ خطے میں پائیدار امن و استحکام صرف ہمسایوں کے درمیان تعاون سے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان متحد ہوجائیں تو ایسی طاقت بن سکتے ہیں جس پر دنیا کی کوئی طاقت تحقیر کی نظر سے نہ دیکھ سکے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اسلامی دنیا کے بے پناہ وسائل کے باوجود، اسرائیل کھلم کھلا غزہ میں جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے اور ہزاروں خواتین و بچوں کا قتل عام جاری ہے۔
انہوں نے ایران کے خلاف حالیہ اسرائیلی حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ جارحیت امریکہ اور یورپ کی کھلی حمایت سے انجام دی گئی۔ اس عمل کو روکنے کا واحد راستہ اسلامی دنیا کا اتحاد ہے۔
صدر پزشکیان نے مزید کہا کہ اسرائیل کو امید تھی کہ ایران پر حملے سے اندرونی خلفشار پیدا ہوگا، مگر دشمن نے دیکھا کہ ایرانی قوم حتی کہ اندرونی ناقدین بھی اس حملے کے خلاف یک زبان ہوکر کھڑے ہوگئے۔
اس موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوغان نے اسرائیلی حملے میں ایرانی شہریوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطہ ایک اور جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ اسرائیل کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر غزہ پر حملے بند کرے۔
اردوغان نے ایران کے جوہری مسئلے کے حل کے لیے بات چیت کو واحد راستہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترکی اس عمل میں سہولت کاری کے لیے تیار ہے۔
ترک صدر نے ایران کے حالیہ بحران میں قائد انقلاب اسلامی اور ایرانی حکام کے معقول اور ذمہ دارانہ طرزعمل کی تعریف کی اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے سنجیدہ اور مدبرانہ مؤقف نے ظاہر کر دیا کہ مسائل کا حل صرف گفتوشنید اور سفارت کاری میں ہے۔
آپ کا تبصرہ