مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جنگ پسند اور خود کو بین الاقوامی قوانین سے بالاتر سمجھنے والی صہیونی حکومت نے 12 دن پہلے بغیر کسی وجہ کے ایرانی حاکمیت کو پامال کرتے تہران اور دیگر شہروں میں رہائشی مکانات کو حملوں کا نشانہ بنایا۔
صہیونی حملوں کی خبر ملک میں جنگ کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ جارح صہیونی حکومت اور امریکہ ایران میں افراتفری پھیلا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے تھے تاہم ان کی سازش اور توقعات کے برعکس اسلامی جمہوریہ ایران میں حب الوطنی اور قومی اتحاد کا بے مثال مظاہرہ دیکھنے میں آیا۔ ایرانی عوام نے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر صہیونی حملے کے دوران اپنی ملکی قیادت کی کھل کر حمایت کی۔
صہیونی حکومت کی فوجی جارحیت کے چند گھنٹوں کے اندر اندر عوام نے ملک گیر اجتماعات کے ذریعے اتحاد و یکجہتی کا اظہار کیا۔
ملک بھر میں نمازِ جمعہ کے بڑے اجتماعات اور اس کے بعد منعقد ہونے والی ریلیوں میں عوام کی بھرپور شرکت نے ایرانی قوم کے اتحاد اور ہمدلی کا اعلی نمونہ پیش کیا، جس نے دشمن کی تمام سیاسی و عسکری اندازوں کو درہم برہم کر دیا۔
10 کلومیٹر غدیر اجتماع: صہیونی جارحیت کے بعد ایرانی اتحاد کا مظاہرہ
صہیونی جارحیت کے صرف ایک دن بعد ہفتہ کے روز تہران کے شہریوں نے ایک تقریب میں شرکت کی جسے "10 کلومیٹر غدیر اجتماع" کا نام دیا گیا۔ یہ اجتماع ایرانی عوام کے اتحاد اور عزم کی علامت تھا۔ اس سال کی تقریب ایک خاص سنجیدہ ماحول کی عکاسی کرتی تھی، کیونکہ شرکاء نے ان ایرانی شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا جو اسرائیلی حملوں میں شہید ہوئے۔
تاریخی نماز جمعہِ ایک قومی پیغام
صہیونی جارحیت کو ایک ہفتہ مکمل ہونے پر ملک بھر میں نماز جمعہ کے بعد وسیع پیمانے پر ریلیاں نکالی گئیں، جن میں صہیونی حکومت کے مظالم اور وحشیانہ اقدامات کی شدید مذمت کی گئی۔
ایران کے شمال سے جنوب، مشرق سے مغرب تک عوام نے سڑکوں پر نکل کر باہمی یکجہتی اور قومی دفاع کے عزم کا اظہار کیا اور ایک واضح پیغام دیا کہ ایرانی قوم متحد ہو کر اپنے وطن کا دفاع کرے گی۔
شرکاء نے مقاومتی شہداء اور حالیہ اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں کو یاد کیا، اور ساتھ ہی مسلح افواج کو "وعدہ صادق ۳" آپریشن کے آغاز پر خراجِ تحسین پیش کیا۔
یہ تاریخی نماز جمعہِ اس بات کا مظہر تھی کہ ایرانی قوم اپنے رہبر اور اسلامی انقلاب کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ اس موقع پر عوام نے "امریکہ مردہ باد" اور "اسرائیل مردہ باد" جیسے نعرے لگائے اور صہیونی حکومت کی جانب سے شہری علاقوں پر حملوں اور بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کی شدید مذمت کی۔
شرکاء نے دشمن کے خلاف اتحاد، یکجہتی اور ثابت قدمی پر کا عزم ظاہر کیا، اور مسلح افواج کے حق میں پرجوش نعرے لگائے۔
84 فیصد ایرانی شہریوں کی میزائل ردعمل کی حمایت
صہیونی حکومت نے رہائشی علاقوں اور عوامی املاک پر بے رحمی کے ساتھ حملہ کیا جس کے نتیجے میں بے گناہ شہریوں کی بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوگئی۔ ایرانی مسلح افواج نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے وعدہ صادق 3 آپریشن شروع کیا اور تل ابیب اور دیگر شہروں پر سینکڑوں میزائل اور ڈرون طیارے داغے۔
تازہ ترین رائے شماری کے مطابق، اسرائیلی حملوں کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے کیے گئے میزائل اور ڈرون حملوں کی 84 فیصد ایرانیوں نے حمایت کی ہے۔
بچوں کی قاتل صہیونی حکومت
اسرائیل نے 13 جون کو ایران پر بلااشتعال جنگ مسلط کی، جس کے دوران ایران کے اعلی فوجی کمانڈروں اور متعدد جوہری سائنس دانوں کو شہید کر دیا گیا، اور رہائشی علاقوں پر حملوں میں عام شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا۔
ایرانی وزارت صحت کے تعلقات عامہ کے سربراہ حسین کرمانپور نے بتایا کہ صہیونی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 44 خواتین اور 13 بچے شہید ہوچکے ہیں۔
کرمان پور کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں 163 خواتین زخمی ہوئیں، جن میں سے بعض کی حالت نازک ہے۔ شہید ہونے والی خواتین میں دو حاملہ خواتین بھی شامل تھیں، جبکہ سب سے کم عمر شہید صرف دو ماہ کا شیرخوار بچہ تھا۔
آپ کا تبصرہ