مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران نے امریکہ کی جانب سے پرامن جوہری تنصیبات پر میزائل حملوں کے جواب میں قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے پر میزائل حملہ کیا ہے۔
"العدید ائیر بیس" قطر میں واقع امریکہ کا مغربی ایشیا میں سب سے اہم اور سب سے بڑا فوجی اڈہ شمار ہوتا ہے۔ یہ اڈہ امریکی فضائیہ کی کمان اور خطے میں فوجی آپریشنز کے مرکز کے طور پر کام کرتا ہے اور امریکہ کی دفاعی و سکیورٹی حکمتِ عملی میں اہم کردار رکھتا ہے۔ یہ بیس دوحہ کے جنوب مغرب میں، قطر کے مرکزی صحرا میں واقع ہے اور ایران کی جنوبی سرحد سے تقریباً 300 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
اس فوجی اڈے کی تعمیر 1990 کی دہائی کے آخر میں شروع ہوئی اور 2003 میں اسے باقاعدہ طور پر فعال کر دیا گیا۔ اس نے عراق پر امریکی حملے کے دوران اہم کمانڈ کردار ادا کیا۔ العدید بیس طویل رن وے اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہے، جو ہر قسم کے طیاروں کی میزبانی کر سکتا ہے۔
یہ بیس مغربی ایشیا میں امریکی فضائیہ کے سب سے بڑے بیڑے کا مرکز ہے، جہاں 100 سے زیادہ فوجی طیارے تعینات ہیں۔ یہ اڈہ امریکہ کی فضائی کارروائیوں کے مشترکہ آپریشن اور کنٹرول کا مرکز بھی ہے، جو عراق، شام، افغانستان اور دیگر ممالک میں امریکی فوجی کارروائیوں کے نظم و نسق کا ذمہ دار ہے۔
العدید میں تعینات طیاروں میں ایف-16، ایف-15، بمبار طیارے بی-52 اور بی-1، اسٹیلتھ فائٹر ایف-22، الیکٹرانک جاسوسی طیارے آر سی-135 اور مختلف جدید لڑاکا و جاسوس ڈرون شامل ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں سی-130، سی-17 جیسے نقل و حمل کے طیارے اور ایندھن فراہم کرنے والے جہاز بھی موجود ہیں۔
امریکی افواج نے اس بیس پر تھاد اور پیٹریاٹ جیسے جدید فضائی دفاعی نظام، بیلسٹک میزائلوں کی نگرانی کے آلات، اور انٹیلیجنس اکٹھا کرنے والے جدید سسٹمز بھی نصب کیے ہوئے ہیں۔
اس اڈے میں صرف امریکی فوجی نہیں، بلکہ قطری فضائیہ اور برطانوی فضائیہ کی یونٹس بھی موجود ہیں۔ 2024 میں قطر نے اس اڈے کی توسیع کے لیے 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا، جس کے بعد امریکہ نے بھی اپنی فوجی موجودگی آئندہ 10 سال کے لیے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔
آپ کا تبصرہ