10 فروری، 2025، 10:03 PM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

22 بھمن، انقلاب اسلامی کی 46 ویں سالگرہ، جشن اور وطن دوستی کا حسین امتزاج

22 بھمن، انقلاب اسلامی کی 46 ویں سالگرہ، جشن اور وطن دوستی کا حسین امتزاج

22 بہمن کو اسلامی انقلاب ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے پورے ملک میں جشن منایا گیا، ریلی کے شرکاء انقلاب اسلامی اور ایران کے ساتھ وفاداری کا اظہار کرتے ہوئے عہد کررہے تھے: "ہم آج بھی میدان میں ہیں اور آج بھی اپنی سرزمین کے دفاع کے لئے متحد ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈیسک: اگر ہم وطن دوستی کے معنی تلاش کریں، تو لغت میں حب الوطنی لکھا ہوا ہے۔ لیکن حقیقت میں اس کا مطلب کیا ہے؟ اگر اسے صرف لفظی اور سطحی معنوں میں لیں، تو یہ ایک زمین کے ٹکڑے اور اس مٹی تک محدود ہو جاتا ہے جس میں ہم رہتے ہیں۔ لیکن جب ہم "وطن دوست" کہتے ہیں، تو اس کا مطلب اس سے کہیں زیادہ وسیع ہوتا ہے۔
یہ دراصل انسانوں کے ایک خاندان اور مجموعے سے جڑا ہوتا ہے۔ وہ لوگ جو ایک مشترکہ تاریخ، ثقافت اور دکھ درد رکھتے ہیں۔ جب اس بڑے خاندان یا مجموعے کا کوئی فرد تکلیف میں ہوتا ہے، تو دوسرے بھی اس درد کو محسوس کرتے ہیں اور جب خوشی آتی ہے، تو سب اس میں شریک ہوتے ہیں۔

وطن دوستی کا مطلب ہے "ان لوگوں کے ساتھ جڑے رہنا جو ایک سرزمین میں بستے ہیں اور ایک ہی تاریخ و ثقافت سے وابستہ ہیں۔

ایران پہلے سے کہیں زیادہ متحد

22 بہمن وہ دن جو ہمیشہ ایرانی کیلنڈر میں اپنی خاص یادوں کے ساتھ نمایاں رہتا ہے جیسے یہ دن ہر ایرانی کے دل میں وطن دوستی کے گہرے جذبات کو تازہ کرنے کے لیے آیا ہو۔ یہ دن اپنی تمام تر جوش و خروش اور مسرت کے باوجود، محض ایک جشن نہیں بلکہ اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب ایرانی عوام ایک دوسرے کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم اپنی سرزمین کے لیے اب بھی میدان ہیں، اب بھی ایک ساتھ، ایک دوسرے کے قریب ہیں۔

یہ یکجہتی صرف الفاظ تک محدود نہیں، بلکہ آنکھوں کی چمک، ہونٹوں کی مسکراہٹ میں واضح اور عیاں تھی۔ ہر سال 22 بہمن کو عظیم عوامی جشن منایا جاتا ہے جسے محض ایک عام "جشن" کہنا کافی نہیں۔ یہ "آزادی کا جشن" ہے، یہ جوش اور خوشی کا دن ہے، مگر اس کے دامن میں ایک پوری تاریخ پوشیدہ ہے۔ یہ وہ دن ہے جب ملک کے ہر علاقے اور ہر قومیت کے لوگ، رنگ برنگے جھنڈوں اور متنوع لباس زیب تن کیے، وفاداری اور امید سے بھرے قدموں کے ساتھ اپنے شہروں کے مرکزی میدانوں کی طرف بڑھتے ہیں۔

یہ جشن کسی خاص زبان یا لہجے تک محدود نہیں۔ یہاں کوئی یہ نہیں پوچھتا کہ تم کہاں کے ہو۔ سب ایک ساتھ ایک ہی صف میں کھڑے ہوتے ہیں۔ اس دن ترک، کرد، لر، بلوچ اور عرب و فارس سب مل کر اس آزادی اور نئی زندگی کی خوشی میں شریک ہوتے ہیں۔

اس سال کا 22 بہمن ایک اور خاص پہلو بھی رکھتا تھا: یہ حضرت علی اکبرؑ کی ولادت اور نیمۂ شعبان کے قریب ہونے کے باعث ایک روحانی رنگ میں ڈھل گیا تھا۔ ان لوگوں کے لیے جو انقلاب کے ابتدائی دنوں سے ہی اپنے دینی اصولوں کے ساتھ وابستہ رہے اور انہی کی خاطر جدوجہد کی۔ یہ اتفاق محض ایک اتفاق نہیں تھا بلکہ الہی نصرت اور حمایت کی علامت سمجھا جارہا تھا۔ ان کے نزدیک یہ ہم زمانی ایک آسمانی پیغام تھی۔ ایک حقیقت کی یاد دہانی کہ اسلامی انقلاب آج بھی دلوں میں زندہ ہے اور اپنی راہ پر گامزن رہے گا۔

22 بھمن، انقلاب اسلامی کی 46 ویں سالگرہ، جشن اور وطن دوستی کا حسین امتزاج

میدان انقلاب میں نیمۂ شعبان کی مناسبت سے خصوصی اسٹال لگائے گئے تھے، جہاں جشن کے ساتھ ساتھ انتظار مہدیؑ کی امیدیں بھی تازہ کی جارہی تھیں۔ اس سال کا نعرہ، "تا انقلاب مهدی" اس گہری امید کی عکاسی کرتا ہے جو اب بھی عوام کے دلوں میں موجود ہے۔ ایک ایسی امید، جو نہ صرف انقلاب کے اصولوں کو زندہ رکھے ہوئے ہے بلکہ اس کے وسیع تر مقاصد کے حصول کی راہ میں روشنی کا چراغ بنی ہوئی ہے۔

نسل در نسل وطن دوستی کی یاد دہانی

ان سالوں میں جو چیز سب سے زیادہ نمایاں ہوئی ہے وہ خاندانوں کی بھرپور شرکت ہے۔ 22 بہمن اب صرف پرانی نسلوں کا دن نہیں رہا، بلکہ بچوں اور خاندانوں نے بھی اس جشن کا ایک بڑا حصہ سنبھال لیا ہے۔ والدین اپنے بچوں کا ہاتھ تھامے ہجوم میں چلتے نظر آتے ہیں۔ باپ اور بیٹی کی خاموش سرگوشیاں، ماں اور بیٹے کی قربت بھری باتیں، یہ مناظر اس دن کی خاص پہچان بن چکے ہیں۔ یہ دن صرف ایک تقریب نہیں بلکہ سیکھنے اور سمجھنے کا موقع ہے۔ تاریخ کے ان اہم لمحات کو جاننے کا وقت ہے جنہوں نے اس سرزمین کی تقدیر بدل دی۔ میدانوں میں بچوں کے لیے خصوصی تفریحی اور تعلیمی اسٹالز لگائے گئے تھے۔ کچھ بچے تصاویر بنا رہے تھے، کچھ کھیلوں کے ذریعے انقلاب کے تصورات سے روشناس ہورہے تھے۔ ننھے ہاتھوں میں تھامے تین رنگی جھنڈے، معصوم مسکراہٹیں، اور بڑوں کے ساتھ ہم قدم چلنے والے یہ بچے محض ایک خوشی کے لمحے کا حصہ نہیں تھے بلکہ وہ اپنے ملک کے ماضی، حال اور مستقبل کی کہانی سنا رہے تھے۔

22 بھمن، انقلاب اسلامی کی 46 ویں سالگرہ، جشن اور وطن دوستی کا حسین امتزاج

22 بہمن بچوں کے لیے صرف ایک خوشگوار دن نہیں بلکہ حب الوطنی کا پہلا سبق ہے۔ یہ جاننے کا موقع کہ انقلاب نے ان کے ملک کے لیے کیا کچھ بدلا، اور کیوں انہیں اپنی اس پیاری سرزمین کی حفاظت کرنی ہے۔ ان معصوم دلوں میں وطن کی محبت آج بھی اپنی خالص ترین شکل میں موجود ہے اور یہ جذبہ نسل در نسل منتقل ہوتا جا رہا ہے۔

ان تقریبات میں سب سے دلچسپ اور اثر انگیز لمحہ وہ تھا جب نئی نسل، خاص طور پر نسل زیڈ کے نوجوانوں نے جوش و جذبے سے ترانے پیش کئے۔ بچوں کے ترانے ہمیشہ سے ایران کے قومی جشنوں کا حصہ رہے ہیں لیکن اس سال یہ مناظر کچھ اور ہی گہرے احساسات کو جنم دے رہے تھے۔ وہ نسلیں جنہوں نے انقلاب کی کہانیاں صرف کتابوں یا بڑوں کی یادوں میں سنی ہیں، آج اپنے جذبے اور ولولے کے ساتھ خود کو اس تاریخ کا حصہ بنا رہی تھیں۔

جب یہ بچے جوش اور جذبے سے گاتے ہیں: "اے مادر وطن، ایران زمین! آغاز بھی تو، انجام بھی تو!

تو یہ صرف ایک ترانہ نہیں ہوتا، بلکہ ایک نسل کی آواز بن جاتا ہے۔ ایک نسل جو ایران کو ایک عزیز اور مادر وطن کے طور پر دیکھتی ہے، جس کی آغوش میں ان کی پیدائش ہوئی اور تربیت و نشو ونما ہوئی۔

ان کے لیے یہ سرزمین محض ایک خطۂ زمین نہیں بلکہ ان کی ماں کا درجہ رکھتی ہے۔ یہی محبت ان کے ترانوں اور ولولہ انگیز نعروں میں جھلکتی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ جس طرح ان کے دلوں میں ایران کی عزت اور محبت ہے اسی طرح دنیا میں بھی وہ اپنی ماں جیسی سرزمین کی حرمت کو برقرار رکھیں۔

اسلامی جمہوریہ کی مزاحمت کے 46 سال

ایک اور گوشے میں چند کم سن بچیاں کاغذی پروانوں سے ایران کے نقشے کو قومی پرچم کے رنگوں میں سجا رہی تھیں۔ ان کے لیے ہر پروانہ ان شہداء کی علامت ہے، جنہوں نے اس سرزمین کے لیے اپنی جان قربان کی۔ ان معصوم آنکھوں میں یہ پروانے ان تمام جانفشانیوں کی کہانی سنا رہے ہیں جو آزادی اور خودمختاری کی حفاظت کے لیے دی گئیں۔ ان کے نزدیک یہ پروانے ان ہیروز کا استعارہ ہیں جنہوں نے اپنی زندگیاں دیں تاکہ آج ایران اپنے بچوں کے ساتھ سربلند کھڑا ہو۔

22 بہمن اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے ایک ایسا دن ہے جب وہ اپنے 46 سال مکمل کررہا ہے۔ ایک نئی پیدائش، ایک نئی زندگی۔ ان 46 سالوں میں آنے والی مشکلات اور چیلنجز اسے جھکا نہ سکے بلکہ ہر مشکل نے اسے مزید مضبوط کردیا۔

اس سال کے 22 بہمن کو ایران اب بھی زندہ، استوار اور اپنی نسلوں کے ہمراہ کھڑا ہے۔ یہ 46ویں سالگرہ صرف ایک تاریخی لمحہ نہیں بلکہ ان تمام کوششوں، آرمانوں اور قربانیوں کی یاد دہانی ہے جنہوں نے آج کے ایران کی بنیاد رکھی۔

"اسلامی جمہوریہ ایران! ہمیشہ باوقار اور محبوب رہو، 46ویں سالگرہ مبارک!

22 بھمن، انقلاب اسلامی کی 46 ویں سالگرہ، جشن اور وطن دوستی کا حسین امتزاج

News ID 1930255

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha