مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگرچہ امریکہ میں طاقتور صیہونی لابی کی وجہ سے اس ملک کے سیاسی حکام تل ابیب کے حوالے سے تنقیدی رویہ اختیار نہیں کرسکتے لیکن نومبر میں ہونے والے آئندہ صدارتی انتخابات نے وائٹ ہاؤس حکام کو خارجہ پالیسی میں کامیابی حاصل کرنے کی جدوجہد کے لئے تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔
اسی مناسبت سے امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ جنگ کے حوالے سے مصر اور قطر کے رہنماؤں سے ٹیلی فونک بات چیت کی۔
انہوں نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ بات چیت کے دوران صیہونی حکومت اور تحریک حماس کے درمیان امن مذاکرات کے عمل میں قاہرہ کے کردار کو سراہا۔
امریکی صدر کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا : اس ٹیلی فونک گفتگو کے دوران دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے ایک امن معاہدے کے قیام کے لیے حماس اور اسرائیل کی جانب سے لچک دکھانے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے نتیجے میں اس پٹی میں انسانی امداد کی بہم رسانی پر زور دیا۔
وائٹ ہاؤس نے بائیڈن اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے درمیان غزہ جنگ اور امن مذاکرات کے عمل کے بارے میں ہونے والی گفتگو سے بھی آگاہ کیا کہ جب کئی سینئر امریکی حکام بشمول سیکرٹری آف اسٹیٹ انتھونی بلنکن نے امن مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے مشرق وسطیٰ کا دورہ کیا۔
آپ کا تبصرہ