مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں صیہونی حکومت کے وحشیانہ اقدامات پر تنقید کی گئی۔ اس دوران اقوام متحدہ میں فلسطین کے نمائندے ریاض منصور نے کہا: اسرائیل ایک سرکش اور خونخوار رجیم ہے۔
انہوں نے صہیونیوں کے ہاتھوں تابعین اسکول کے قتل عام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: غاصب رجیم کو تمہاری مذمت کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ اس نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کو عملا مسترد کر دیا ہے۔منصور نے بین الاقوامی فورمز پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا: سلامتی کونسل اور ممالک مہینوں پہلے صیہونی حکومت کے عدالتی استثنیٰ کو روکنے کے ذمہ دار تھے۔ چونکہ غزہ میں نسل کشی جاری ہے، آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ جواب دیں۔ آپ کو لوگوں کو بچانے اور امن و سلامتی قائم کرنے کے لیے ایسا کرنا چاہیے۔ اسرائیل ایک ظالم ریاست ہے جو اپنے استثنیٰ کی وجہ سے فلسطینیوں کے خلاف ظلم و بربریت کا بازارم گرم کرچکی ہے۔
الجزائر کا غزہ میں جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد پر زور
سلامتی کونسل کے اجلاس میں الجزائر کے نمائندے نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ کونسل فیصلہ کن طور پر فلسطینیوں کی حمایت کرے۔ ہم سلامتی کونسل کی قرارداد کی درخواست کی بنیاد پر غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں اور ہم اس سلسلے میں بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ اب یہ وقت نہیں ہے کہ نئی پیشگی شرائط شامل کرکے مذاکرات میں تاخیر یا پیچیدگی پیدا کی جائے۔
برطانیہ: غزہ کی پٹی میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے
سلامتی کونسل میں برطانوی نمائندے نے کہا کہ صیہونی حکومت ریڈ کراس کو فلسطینی قیدیوں تک رسائی کی اجازت دے اور حماس یرغمالیوں کو رہا کرے۔
فرانس کے نمائندے نے بھی اس اجلاس میں کہا: "فرانس نے غزہ میں تابعین اسکول پر صیہونی حکومت کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔"
روس: اسرائیل کے اقدامات دانستہ ہیں
اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے نے کہا: غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اسرائیلی حکام کی دانستہ شرارت ہے۔ تہران میں اسماعیل ہنیہ کا قتل ایک انتہائی اشتعال انگیز عمل تھا۔
چینی نمائندہ: سویلین انفراسٹرکچر کو نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔ چین اس حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، سویلین انفراسٹرکچر فوجی آپریشن کا ہدف نہیں ہونا چاہیے۔ یہ بین الاقوامی انسانی قانون کی ریڈ لائن ہے۔ ایک ایسے اسکول پر حملہ کرنا جہاں بڑی تعداد میں شہری پناہ لیے ہوئے ہیں، ایک گھناؤنا فعل ہے۔ یہاں تک کہ جس جگہ کو اسرائیل نے "سیف زون" قرار دیا تھا وہ اب نئی بمباری کی زد میں ہے اور لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
امریکا نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کو تسلیم کرلیا لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ جنگ بندی کے لیے اسرائیل کے عزم کی بجائے جو کچھ ہم دیکھتے ہیں وہ فوجی کارروائیوں میں توسیع اور شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہے۔
غزہ میں انسانی تباہی بدستور بدتر ہوتی جارہی ہے، بھوک اور بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اسرائیل کو فوری طور پر تمام جنگی اور آبادکاری کی سرگرمیاں بند کرنی چاہئیں۔
امریکہ کے مگرمچھ کے آنسو: ہم جنگ کے متاثرین کے لئے سوگوار ہیں!
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکی نمائندے کا کہنا ہے: ہم مشکلات کے باوجود غزہ میں اقوام متحدہ کی انسانی بنیادوں پر کی جانے والی اہم کوششوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ امریکہ کو 10 اگست کو غزہ کے ایک کمپاؤنڈ پر اسرائیلی فوجی دستوں کے حملے کے بعد عام شہریوں کی ہلاکتوں کی خبروں پر گہری تشویش ہے جس میں ایک اسکول اور ایک مسجد بھی شامل تھی جو بے گھر افراد کو پناہ دے رہی تھی، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ ہم اس خوفناک واقعے اور اس تنازعہ میں اپنی جانیں گنوانے والے ہر شہری کے لیے سوگوار ہیں۔
سلووینیا کے نمائندے: جنگ بندی کا وقت آ گیا ہے۔ اس ہفتے دنیا ایک بار پھر غزہ میں ایک اور تباہ کن فضائی حملے سے حیران رہ گئی، جو اب تک کے مہلک ترین حملوں میں سے ایک ہے۔
سلووینیا غزہ شہر کے وسط میں التابعین اسکول پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتا ہے جس میں فلسطینیوں کی زندگیوں کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا تھا۔
کل ایک رپورٹر نے مجھ سے پوچھا کہ اس کونسل کو غزہ کے حالات بدلنے کے لیے مزید کتنی رپورٹس کی ضرورت ہے۔ درحقیقت، ہمیں یہ رپورٹس موصول ہوتی ہیں تاکہ ہم کارروائی کر سکیں۔ ہم نے چار قراردادیں پاس کی ہیں، لیکن ہم نے ان پر عمل درآمد نہیں کیا۔ اب عمل کرنے اور جنگ بندی کا وقت آ گیا ہے۔
آپ کا تبصرہ