مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک؛ رمضان المبارک کے اٹھارہویں دن کی دعا میں ہم پڑھتے ہیں: خدایا! آج کے دن مجھ کو اس مہینے کی سحریوں کی برکتوں سے آگاہ کر اس میں میرے دل کو اسکی روشنیوں سے چمکا دے اور اس میں میرے اعضاء کو اس ماہ کے احکام پر عمل کرنے کی طرف لگا دے بواسطہ اپنے نور کے اے پہچان والوں کے دلوں کو روشن کرنیوالے۔
اللَّهُمَّ نَبِّهْنِی فِیهِ لِبَرَکَاتِ أَسْحَارِهِ، وَ نَوِّرْ فِیهِ قَلْبِی بِضِیَاءِ أَنْوَارِهِ، وَ خُذْ بِکُلِّ أَعْضَائِی إِلَی اتِّبَاعِ آثَارِهِ، بِنُورِکَ یَا مُنَوِّرَ قُلُوبِ الْعَارِفِینَ
اٹھارہویں دن کی دعا کے خاص نکات
1۔ سحری کے اوقات کی برکات سے آگاہی
2۔ ان ایام کی نورانیت سے دل کی نورانیت
3۔ اس مہینے کی برکات کے آثار کی پیروی میں تمام اعضاء کو مسخر کرنا
اللَّهُمَّ نَبِّهْنِی فِیهِ لِبَرَکَاتِ أَسْحَارِه خدایا! آج کے دن مجھ کو اس مہینے کی سحریوں کی برکتوں سے آگاہ کر
اس دن اللہ سے ماہ رمضان کی سحری کے اوقات سے بہرہ مند ہونے کی دعا اور غفلت سے ہوشیار ہونے کی توفیق طلب کی گئی ہے۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اس مہینے کی توصیف میں فرماتے ہیں: شَهْرٌ هُوَ عِنْدَاللَّهِ أَفْضَلُ الشُّهُورِ وَ أَیَّامُهُ أَفْضَلُ الْأَیَّامِ وَ لَیَالِیهِ أَفْضَلُ اللَّیَالِی وَ سَاعَاتُهُ أَفْضَلُ السَّاعَاتِ یعنی ایسا مہینہ ہے جو اللہ کے نزدیک تمام مہینوں سے زیادہ افضل، اس کے ایام بہترین ایام، راتیں افضل ترین راتیں اور ساعات بہترین ساعات ہیں۔
اس مہینے کے اوقات رجب اور شعبان سمیت تمام مہینوں سے زیادہ برتر ہیں کیونکہ اس مہینے کی برکت زیادہ ہے چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: قَدْ أَقْبَلَ إِلَیْکمْ شَهْرُ اللَّهِ بِالْبَرَکهِ وَ الرَّحْمَهِ وَ الْمَغْفِرَهِ تمہاری طرف اللہ کا مہینہ برکت، رحمت اور مغفرت کے ساتھ آیا ہے۔
اسلامی عرفان میں رات اور سحر کے اوقات کے لئے غیر معمولی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام فرماتے ہیں: اِنَّ الوُصولَ اِلیَ اللّهِ عَزَّ وَ جَلَّ سَفَرٌ لا یُدرَکُ اِلاّ بِامتِطاءِ اللیِّل اللہ تک رسائی کا سفر راتوں کو بیدار رہے بغیر طے کرنا ممکن نہیں ہے۔
برکتوں سے بھرپور ان راتوں سے استفادہ نہ کرنے والا اللہ کے نزدیک مفور اور بدترین انسان ہے۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: اَبغَضُ الخَلقِ اِلَی اللَّهِ جیفَةٌ باللَّیلِ بَطّالٌ بِالنّهارِ اللہ کے نزدیک بدترین انسان وہ ہے جو رات کو مردار کی طرح اور دن کو بے کار رہتا ہے۔ یعنی رات کی تنہائی سے استفادہ نہیں کرتا ہے۔
وَنَوِّرْ فِیهِ قَلْبِی بِضِیاءِ أَنْوارِهِ اس میں میرے دل کو اسکی روشنیوں سے چمکا دے۔
حضرت امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہیں: اِنَّ علی کُلِّ حقٍّ حقیقةً وَ علی کُلِّ صَوابٍ نوراً ہر حق کے ساتھ ایک حقیقت اور ہر حق کے ساتھ نور ہے۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایُّها النّاسُ قَد اَظَلَّکُمُ شَهرٌ عَظیمٌ، شَهرٌ مُبارَکٌ، شَهرٌ فیه لَیلَةٌ اَلعَمَلُ فیها خَیرٌ مِنَ العَمَلِ فی اَلفِ شَهرٍ اے لوگو! عظیم مہینہ تم پر سایہ افکن ہوا ہے ایسا مہینہ جس میں ایک رات ہے جس میں عمل اور عبادت ایک ہزار مہینے کی عبادت اور عمل سے بہتر ہے۔
اسی طرح فرماتے ہیں: هُوَ شَهْرٌ أَوَّلُهُ رَحْمَةٌ وَ أَوْسَطُهُ مَغْفِرَةٌ وَ آخِرُهُ عِتْقٌ مِنَ النَّار ایسا مہینہ جس کا آغاز رحمت، وسط مغفرت اور آخر جہنم سے آزادی ہے۔
ان تمام صفات کے ساتھ جہنم کے دروازے بند، جنت کے دروازے کھلے اور شیطان زنجیر میں بند کیا گیا ہے۔ اس طرح یہ مہینہ نور کے ساتھ ہے اسی لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا کرتے ہیں کہ دل نور سے منور ہوجائے یعنی اس مہینے سے حقیقی معنوں میں استفادہ کرے۔
وَخُذْ بِکُلِّ أَعْضائِی إِلَی اتِّباعِ آثارِه رمضان میں صرف زبان کا روزہ نہیں بلکہ حقیقی روزہ رکھنا مقصد ہے یعنی تمام اعضاء روزہ رکھیں جس میں صرف کھانا پینا تک محدود نہ ہو بلکہ آنکھ، زبان، ہاتھ، دل، عقل اور خیال بھی کنٹرول میں ہوں اسی لئے اس مہینے کا ایک اثر اعضاء و جوارح کا کنٹرول میں ہونا ہے۔ جس کو دوسرے الفاظ میں تقوی کہتے ہیں۔
سورہ بقرہ میں ارشاد باری تعالی ہے: یا أَیُّهَا اَلَّذِینَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ اَلصِّیامُ کَما کُتِبَ عَلَی اَلَّذِینَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیا گیا ہے جس طرح تم سے پہلے والوں پر فرض کیا گیا تھا تاکہ تم تقوی اختیار کرو۔
اللہ سے قریب ہونا رمضان میں روزہ رکھنے کا ایک اثر ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عَلَیْکَ بِالصَّوْمِ فَاِنَّهُ یَقَرِّبُ اِلَی اللّهِ روزہ رکھو کیونکہ روزہ اللہ سے انسان کو نزدیک کرتا ہے۔
البتہ یہ بات ذہن میں رکھنا چاہئے کہ اللہ کے نزدیک مقرب ہونا اور اہل تقوی ہونا اس سے مشروط ہے کہ انسان کے تمام اعضاء و جوارح روزہ رکھیں۔
بِنُورِکَ یَا مُنَوِّرَ قُلُوبِ الْعارِفِینَ اے عارفین کے دلوں کو منور کرنے والے اپنے نور کی برکت سے آج ہماری دعاوں کو قبول فرما۔
آپ کا تبصرہ