2 جون، 2023، 10:57 AM

پولیس، رینجرز یونیفارم میں بندے اُٹھا رہے ہیں کسی کو پروا نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

پولیس، رینجرز یونیفارم میں بندے اُٹھا رہے ہیں کسی کو پروا نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

عدالت عالیہ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ اسلام آباد کی حدود سے پولیس و رینجرز کی وردی میں بندے اُٹھائے جا رہے ہیں کسی کو پروا نہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی سابق مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کی، جس  میں عدالتی حکم پر ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد بخاری، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ،اسسٹنٹ اٹارنی جنرل، ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون اور لاپتا مراد اکبر کے وکیل قاسم ودود، ایس پی نوشیروان اور ڈی ایس پی لیگل  عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل نے مقدمے کی تفصیل عدالت میں پیش کی۔ عدالت نےا ستفسار کیا کہ یہ بتائیں، جو لوگ آئے ، وہ نہ سی ٹی ڈی کے تھے نہ رینجر کے تھے ، یہ کنفرم کریں ؟ ۔ ڈی آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ جی بالکل ان میں سے کوئی نہیں تھا ۔ عدالت نے کہا فوٹیج میں دیکھا گیا ہے کون ہے، جس پر ڈی آئی جی نے جواب دیا جی بالکل ہم اس کو دیکھیں گے۔ عدالت ہمیں وقت دے۔

عدالت نے کہا اگر گاڑیاں اور افراد کا تعین ہو گیا تو اس کے نتائج ہوں گے۔ اتنے لوگ جب سی  ٹی ڈی اور رینجر کی وردی میں آئیں گے تو یہ شیم فل ایکٹ ہوگا۔ کروڑوں روپے سیف سٹی پر لگ گئے، لوگوں کی ذاتی ویڈیو بنا بنا کر اپ لوڈ کردیتے ہیں لیکن چور اور ڈاکوؤں کو نہیں پکڑتے ۔ کہاں ہیں ڈی جی رینجرز ؟، وزارتِ دفاع سے کون ہے؟، عدالت نے ڈی جی رینجرز ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر ڈی جی رینجرز کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کروں گا۔ وہ ذمے دار ہیں اگر ان کی وردی استعمال ہو رہی ہے تو۔ اسلام آباد کے اندر اتنے لوگوں نے مل کر ایک بندے کو اٹھایا ۔ پولیس رینجر اور سی ٹی ڈی کی وردی میں لوگ آکر بندہ لے گئے۔ کیا وہ جعلی لوگ تھے، آپ نے پرچہ کیوں  نہیں درج کیا۔پولیس اور رینجرز کی وردی میں چوریاں ہو رہی ہیں۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پہلے رینجرز کو ڈائریکشن نہیں تھے ۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے جواب دیا میں ابھی آرڈر کردیتا ہوں ، سمجھ لگ جائے گی سب کو ۔ ورنہ اسلام آباد میں نہ آئی جی کو رہنے کا حق ہے نہ کسی اور کو ۔ ڈی جی رینجر کو پتا ہونا چاہیے تھا ان کی وردی اگر استعمال ہوئی ہے۔ لوگ پولیس اور رینجر کی وردیوں میں بندے اٹھا رہے ہیں اور کس کو پرواہ ہی نہیں ۔

News ID 1916902

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha