مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے علاقے پاراچنار میں گزشتہ ہفتے فائرنگ کے مختلف واقعات میں آٹھ افراد کو خاک و خون میں غلطاں کئے جانے کے خلاف قبائلیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ دہرایا۔ واقعہ کے خلاف طوری بنگش قبیلے سے تعلق رکھنے والے مظاہرین نے پاراچنار پریس کلب کی جانب پیدل مارچ کیا۔
سانحۂ پاراچنار اساتذہ کے بہمیانہ قتل عام کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان لاہور ڈویژن کے زیر اہتمام ملک بھر کی طرح لاہور پریس کلب کے باہر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے دہشتگردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ ہم مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہیں اور پوری پاکستانی قوم سے کہتے ہین کہ ان مظلوموں کی حمایت میں نکلیں۔
مقررین نے کہا کہ پاراچنار کی باشعور اور غیور قوم نے وطن پرستی کے پرچم کو ہمیشہ بلند رکھا، ہم عرصۂ دراز سے مقتدر حلقوں کو متوجہ کرتے رہے کہ پاراچنار میں دشمن بدامنی چاہتا ہے، لیکن کسی نے کان نہیں دھرے، پاراچنار میں شیعہ سنی پُرامن زندگی گزار رہے ہیں، پاراچنار کے شیعہ سنی زمینی تنازعات کو محکمۂ مال کے ریکارڈ کے مطابق حل کرنا چاہتے ہیں، لیکن بعض نامرئی طاقتیں یہان امن نہیں چاہتیں۔
مقریرن کا مزید کہنا تھا کہ معلمین جو علم کا نور پھیلانے اور جہالت کو ختم کرنے کے درپے رہتے ہیں، انہیں انتہائی انسانیت سوز طریقے سے شہید کیا گیا۔ اس واقعہ کا مقصد پاراچنار کے لوگوں کو مشتعل کرکے علاقے کو جنگ میں دھکیلنا ہے، واقعے میں ملوث قاتلوں کا نہ پکڑا جانا تشویشناک ہے۔
مقررین نے کے پی کے بعض حکام پر نکتہ چینی بھی کی جنہوں نے اسے جائیداد کا جھگڑا قرار دیا جبکہ ایسا نہیں بلکہ یہ نامرئی طاقتوں کی کارروائی ہے جو فرقہ واریت پھیلانے والوں کو اس خطے میں نفرت پھیلانے کے لیے گراونڈ فراہم کر رہی ہیں۔
طوری بنگش قبائل کی جانب سے سانحہ تری منگل کے حوالے سے جاری پریس ریلیز جاری میں کہا گیا کہ 4 مئی کو ہونے والے واقعات کی انتظامیہ اور بعض میڈیا ذرائع کی جانب سے حقائق کے برخلاف تصویر کشی کی گئی اور مذکورہ واقعات کو شاملاتی تنازعات سے جوڑا گیا جو کہ سراسر غلط ہے۔
پریس ریلیز میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ تری منگل ہائی اسکول میں ڈیوٹی پر مامور پولیس سپاہی، ہیڈ ماسٹر اور کلاس فور کے ملازمین کو فوری گرفتار کیا جائے اور ان سے باقاعدہ تفتیش کا اغاز کیا جائے۔
آپ کا تبصرہ