مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ دہشت گرد نیٹ ورک سے افغان موبائل سمز، منشیات اور کرنسی برآمد ہوئی ہے، 19 جنوری کو جمرود تختہ بیگ چیک پوسٹ پر خودکش حملہ آور داخل ہوا۔حملہ آور کی فائرنگ سے 3 پولیس اہلکار شہید ہو گئے تھے، فائرنگ کے بعد خودکش حملہ آور نے خود کو بم اڑا لیا، سیکیورٹی فورسز نے گولیوں کے خول اور جسم کے اعضا فرانزک کے لیے جمع کیے، جیو فینسنگ اور سی سی ٹی وی ویڈیو کا تجزیہ کیا گیا۔
21 جنوری کو ملنے والی معلومات کے مطابق خودکش حملے کے پیچھے عمر نامی ٹی ٹی پی رکن تھا، ٹی ٹی پی رکن عمر کو تحصیل جمرود کے رہائشی ستانا جان نے سہولت فراہم کی۔23 جنوری کو خودکش حملہ آور سے تعلق رکھنے والے دو ملزمان فرمان اللّٰہ اور عبدالقیوم کو پکڑ لیا گیا، 27 جنوری کو 3 مشتبہ افراد کی پہلے سے موجودگی کی اطلاع پر ایک آپریشن کیا گیا۔آپریشن میں سہولت کار فضل امین، فضل احمد، محمد عامر اور حماد اللّٰہ کو پکڑ لیا گیا، ستانا جان کے خلاف کارروائی میں 2 افغان شہری بھی پکڑے گئے ہیں۔
سہولت کار فضل احمد نے انکشاف کیا کہ خود کش حملہ آور افغان شہری تھا، خود کش حملہ آور کو ستانا جان پاکستان لے کے آیا، ستانا جان نے اس کو ہتھیار اور خود کش جیکٹ بھی فراہم کی۔سہولت کار فضل احمد نے 18 جنوری کو اپنے موبائل سے جائے وقوعہ کی تصاویر لیں، ستانا جان کالعدم ٹی ٹی پی شمالی وزیرستان کو چلا رہا تھا، ستانا جان چھپنے کے لیے 4 مکانات کا استعمال کر رہا تھا۔یہی مکان خود کش حملوں کے لیے استعمال ہوتے تھے، افغان خود کش حملہ آور کو افغانستان سے اس کے ہینڈلرز نے بھیجا۔
آپ کا تبصرہ