مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران کے امام جمعہ حجت الاسلام سید محمد حسن ابو ترابی نے نماز جمعہ کے عقیدتی سیاسی خطبوں میں تقویٰ الہی کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ حکام اور عہدیداروں کو محتاط رہنا چاہیے کیونکہ عوام ان کے وعدوں کے مطابق ان کے بارے میں فیصلہ کرتے ہیں جو انہوں نے انتخابات کے دوران کیے تھے۔
انہوں نے سرکاری حکام پر زور دیا کہ وہ اپنے وعدوں پر قائم رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان وعدوں کے بارے میں محتاط رہنا چاہیے جو ہم انتخابات کے دنوں میں کرتے ہیں جو کہ قابل حصول نہیں ہوتے۔حجت الاسلام ابوترابی فرد نے مزید کہا انتخابات کے وقت کے تقریریں اور وعدے لوگوں کے لیے ایسے مطالبات پیدا کرتے ہیں جو قلیل مدت میں حاصل نہیں ہوسکتے۔ وہ ان کے لیے ایسی توقعات اور مطالبات پیدا کرتے ہیں جو وقت کی ضرورت ہوتے ہیں۔ ہمیں ہوشیار رہنا چاہئے کیونکہ عوام ہم حکام اور عہدیداروں کے بارے میں ہمارے الفاظ کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں۔
انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اسلامی مقاومت کے عالمی ہیرو قدس فورس کے سابق کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی تیسری شہادت کی برسی کی مناسبت سے کہا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی کی خصوصیات میں سے ایک ان کے سچے الفاظ تھے کیونکہ ان کے الفاظ علم اور ٹھوس شواہد پر مبنی ہوتے تھے۔
تہران کے عبوری امام جمعہ نے اپنے خطبے کو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ جب اس پیارے شہید نے داعش کی متزلزل حکومت کے خاتمے کے بارے میں اپنا تجزیہ پیش کیا تو اس نے ان کے خاتمے سے عین قبل ان کو تباہ کر دیا۔
انہوں نے معاشرے میں خواتین کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ شہداء سلیمانی، شہید صیاد شیرازی، شہید فلاحی، شہید تہرانی مقدم اور شہید باقری ان مکاتب فکر کے فارغ التحصیل تھے جن کے ستونوں کی معمار مائیں اور خواتین ہیں۔
حجت الاسلام ابوترابی فرد نے خواتین کے بارے میں رہبر معظم کے بیانات کا مزید حوالہ دیا اور کہا کہ خواتین خاندانوں کے ستون تشکیل دیتی ہیں جو کہ ایرانی معاشرے میں اہم سماجی سرمائے کی تشکیل کا سبب بنتی ہیں۔انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ہمیں خاندان کے ادارے کو مضبوط کرنے کی کوشش کرنی چاہیے مزید کہا کہ سماجی اداروں کی مضبوطی، حکومت اور عوام کے درمیان تعلق کو مضبوط بنانے اور سماجی سرمائے کو بڑھانے کے میدان میں اصولوں کو ملحوظ رکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ شہید سلیمانی ایران کے سماجی سرمائے کے اہم ترین، قیمتی اور کلیدی ستونوں میں سے ایک ہیں اور دینی تربیت نے انہیں اس مقام پر فائز کیا اور معاشرے کا کلیدی ستون بنایا۔
خطیب جمعہ نے زور دے کر کہا کہ میری جان شہید سلیمانی کے اس نظریے پر قربان کہ ہمارا معاشرہ ہمارا خاندان ہے۔ یہ ہمارا خاندان اور بچے ہیں اور ہمیں لوگوں کے درمیان چلنا چاہیے اور لوگوں کو اپنی طرف جذب کرنا چاہیے۔ شہید سلیمانی سماجی ذمہ داریوں، دینی تربیت اور اسلامی معاشرے کی مضبوطی کے لیے فکرمند رہتے تھے۔
آپ کا تبصرہ