18 فروری، 2019، 11:00 PM

اسرائیل کے فلسطینی بچوں پر مہلک ہتھیاروں کی آزمائش کا انکشاف

اسرائیل کے فلسطینی بچوں پر مہلک ہتھیاروں کی آزمائش کا انکشاف

جامعہ عبرانی یروشلم القدس کی ایک عرب پروفیسر نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل اکثر ہتھیاروں کی طاقت سے متعلق جاننے کے لیے معصوم فلسطینیوں یہاں تک کہ بچوں پر بھی ان کے تجربات کررہا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پریس ٹی وی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ جامعہ عبرانی یروشلم القدس کی ایک عرب پروفیسر نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل اکثر ہتھیاروں کی طاقت سے متعلق جاننے کے لیے معصوم فلسطینیوں یہاں تک کہ بچوں پر بھی ان کے تجربات کررہا ہے۔

پروفیسر نادیرا شالہوب-کیوورکین نے چند روز قبل کولمبیا یونیورسٹی میں دیےگئے ایک لیکچر میں کہا کہ اسرائیل فلسطینی بچوں پر ہتھیاروں کی آزمائش کرتا ہے۔ پروفیسر نے چند بچوں کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج خاص طور پر نوجوان نسل کو ہتھیاروں کی اس مبینہ آزمائش کا نشانہ بناتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی مقامات اسرائیلی سیکیورٹی انڈسٹری کی لیبارٹریاں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق محمد نامی بچے نے کہا کہ آرمی یہ جائزہ لیتی ہے کہ ہمارے خلاف کون سے بم استعمال کریں، ہمیں رائفل، گیس بم یا اسٹنگ بم سے مارا جائے، ہمارے اوپر پلاسٹک کے بیگز رکھے جائیں یا کپڑے رکھے جائیں۔

اسرائیلی فوج کے خلاف نئے الزامات سے قبل اکثر میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج قتل کیے جانے والے فلسطینی بچوں کے اعضا کا کاروبار کرتی ہے۔ نومبر 2015 میں اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر نے کہا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کو قتل کرکے ان کے اعضا نکال لیتا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو لکھے گئے خط میں ریاض منصور نے کہا تھا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے قتل کیے گئے فلسطینیوں کی لاشیں کورنیا اور دیگر اعضا کے بغیر واپس کی جاتی تھیں۔

News ID 1888213

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha