مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے سینئر دفاعی تجزیہ کار امتیاز گل کے مطابق امریکہ کے ساتھ تعلقات قائم کرنا پاکستان کی مجبوری ہے ۔ امتیاز گل کے مطابق نہ صرف امریکہ، بلکہ دیگر ملکوں کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات اسٹریٹجک سطح پر نہیں ہیں اور یہ صرف ہماری ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔ گزشتہ روز امریکی وفد کی پاکستانی حکومت کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امتاز گل نے واضح کیا کہ اس سے زیادہ امیدیں وابستہ نہیں کرنی چاہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں آنے والوں دنوں میں کوئی خاص تبدیلی نطر نہیں آرہی، جس وجہ یہ ہے کہ امریکہ وہی کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے۔ امتیاز گل نے کہا کہ اگر امریکی مطالبے کو پورا کرتے ہوئے حقانی نیٹ ورک یا افغان گروپوں کے خلاف پاکستان نے کارروائی شروع کردی تو فاٹا، پنجاب اور کراچی میں بیٹھے دیگر گروپ اس سے مزید مضبوط حملے کرسکتے ہیں۔ انھوں کہا کہ پاکستان امریکہ پر یہ واضح کرچکا ہے کہ ان گروپوں کے خلاف کارروائی کی رفتار کا فیصلہ ہم خود کریں گے، کیونکہ ہم نے دہشت گردی کو بڑھانا نہیں، بلکہ اس پر قابو پانا ہے۔ امریکی ڈرون حملوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ یہ حملے بند نہیں کرے گا، کیونکہ یہاں اسے دہشت گرد نظر آئیں گے اور وہ اس طرح کی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ پاکستان کی خودمختاری کا ہے جس کے لیے اسے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر آواز بلند کرنی چاہیے۔
پاکستان کے سینئر دفاعی تجزیہ کار امتیاز گل کے مطابق امریکہ کے ساتھ تعلقات قائم کرنا پاکستان کی مجبوری ہے اور امریکہ وہی کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے ۔
News ID 1865242
آپ کا تبصرہ