مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جنوبی یمن کے شہر عدن کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پروازیں اچانک روک دی گئیں جس کے باعث مسافر شدید مشکلات کا شکار ہوئے۔ عرب اتحاد نے پروازوں کے لیے اجازت نامے جاری کرنے سے انکار کردیا، جس کے نتیجے میں مقامی ایئرلائنز کو کئی پروازیں منسوخ کرنا پڑیں۔
عینی شاہدین کے مطابق مسافر گھنٹوں انتظار کے بعد مایوس ہو کر ایئرپورٹ چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔ حکام کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ وضاحت سامنے نہیں آئی۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عدن اور حضرموت میں جنوبی یمن کی عبوری کونسل کی اپیل پر بڑے پیمانے پر مظاہرے جاری ہیں۔ مظاہرین جنوبی یمن کی علیحدگی اور ایک نئے ملک کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کونسل سے وابستہ فورسز نے حضرموت کے بڑے حصے پر قبضہ کرلیا ہے جو یمن کے رقبے کا تقریبا ایک تہائی بنتا ہے، جبکہ صوبہ المہرہ کے کئی علاقے بھی ان کے زیرِکنٹرول آگئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے کے دوران جنوبی اور مشرقی یمن کی صورتحال تیزی سے بگڑ گئی ہے، کیونکہ اماراتی حمایت یافتہ عناصر کی پیش قدمی جاری ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق ریاض کے حمایت یافتہ صدارتی کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی عدن چھوڑ چکے ہیں اور شہر اب عملی طور پر اماراتی حمایت یافتہ گروہوں کے قبضے میں ہے۔
مقامی ذرائع نے مزید بتایا کہ سعودی افواج نے بھی عدن سے فوری انخلا شروع کر دیا ہے اور ایک فوجی طیارے کے ذریعے اپنے دستے واپس بلا لیے ہیں۔ ساتھ ہی سعودی عرب نے عدن ایئرپورٹ سے تمام سول پروازوں کے اجازت نامے روک دیے ہیں، جسے ریاض کی جانب سے جنوبی یمن کی عبوری کونسل کو سخت پیغام سمجھا جا رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ