مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کینیڈا میں وزرائے خارجہ گروپ 7 کے اجلاس کے اختتامی بیان میں ایران کے خلاف درج دعوؤں کو بے بنیاد، غیر ذمہ دارانہ اور مردود قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ گروپ 7 کی جانب سے تین یورپی ممالک اور امریکہ کے غیر قانونی و ناموجه اقدام کی تائید، جس کے ذریعے ایٹمی معاہدے کے اختلافی میکانزم کا غلط استعمال کرتے ہوئے سلامتی کونسل کی منسوخ شدہ قراردادوں کو دوبارہ نافذ کرنے کی کوشش کی گئی، دراصل ایک بین الاقوامی خلاف ورزی کی حمایت ہے۔
بقائی نے زور دیا کہ اس موقف سے ان اقدامات کی غیر قانونی حیثیت ختم نہیں ہوتی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے ایران پر غیر قانونی فوجی حملے اور ہمارے پرامن جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے باوجود، گروپ 7 کی جانب سے ایران سے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کا مطالبہ، ان مشترکہ جرائم کو نظر انداز کرنا ہے اور یہ رویہ منافقانہ اور مداخلت پسندانہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کا اصل ذمہ دار امریکہ ہے جس نے 2018 میں ایٹمی معاہدے سے غیر قانونی طور پر علیحدگی اختیار کی اور ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر حملہ کیا۔ یورپی ممالک بھی امریکہ کی پیروی اور اپنی ذمہ داریوں میں کوتاہی کے باعث ایٹمی معاہدے کی سنگین خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔
بقائی نے گروپ 7 کے فلسطین کے حوالے سے موقف کو بھی غیر ذمہ دارانہ اور بین الاقوامی معاہدوں کے منافی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور دیگر رکن ممالک کی اسرائیل کو مکمل حمایت اور فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی و قبضہ گری پر چشم پوشی، ان کے انسانی حقوق کے دعوؤں کو بے اعتبار بنا دیتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے خلاف یوکرین تنازعے میں مداخلت کے دعوے بھی تکراری اور غیر ذمہ دارانہ ہیں۔ ایران کا اصولی موقف جنگ کی مخالفت اور تنازعے کے خاتمے کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری ہے۔ بقائی نے زور دیا کہ ایران کا یوکرین تنازعے میں کوئی کردار نہیں اور الزام لگانے والے اپنی غلط پالیسیوں کو درست کریں۔
آپ کا تبصرہ