مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی اقتصادی و مالی کمیٹی نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں فلسطینی عوام کی اپنے قدرتی وسائل پر دائمی حاکمیت کو تسلیم کیا گیا ہے۔ یہ قرارداد مقبوضہ علاقوں بشمول مشرقی بیت المقدس پر بھی لاگو ہوتی ہے اور اسرائیل سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ان وسائل کے استحصال اور غارت گری کو ختم کرے۔
یہ قرارداد گروپ 77 پلس چین کی جانب سے پیش کی گئی تھی اور اسے 152 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا، جن میں یورپی یونین کے تمام رکن ممالک اور کینیڈا بھی شامل ہیں۔ اس کے برعکس امریکہ اور اسرائیل سمیت صرف 8 نے مخالفت کی جبکہ 12 ممالک نے غیر جانبدار رہتے ہوئے ووٹ دینے سے اجتناب کیا۔
قرارداد میں زور دیا گیا ہے کہ جنیوا کنونشن برائے تحفظِ شہری آبادی اور بین الاقوامی میثاق برائے اقتصادی، سماجی و ثقافتی حقوق فلسطین کے مقبوضہ علاقوں پر مکمل طور پر منطبق ہوتے ہیں۔ اس میں مزید عالمی عدالتِ انصاف کی 19 جولائی 2024 کی مشاورتی رائے کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں اسرائیل کی پالیسیوں اور اس کی مسلسل موجودگی کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔
قرارداد نے یہ بھی یاد دلایا کہ عالمی عدالتِ انصاف نے 2004 میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینی اراضی میں دیوار کی تعمیر کو غیر قانونی، امتیازی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
آپ کا تبصرہ