12 نومبر، 2025، 10:03 PM

مہر نیوز کے وفد کا خصوصی دورہ: ترکی کے سرحدی شہر وان کے تجارتی اور ثقافتی مراکز کا جائزہ

مہر نیوز کے وفد کا خصوصی دورہ: ترکی کے سرحدی شہر وان کے تجارتی اور ثقافتی مراکز کا جائزہ

مہر نیوز کی ٹیم نے تین روزہ دورے میں وان کے تجارتی، ثقافتی اور تاریخی مراکز کا مشاہدہ کیا، مقامی میڈیا اور حکام سے ملاقاتیں کیں اور ایران و ترکی کے درمیان اقتصادی و ثقافتی روابط کے فروغ کے امکانات پر گفتگو کی۔

مہر خبررساں ایجنسی، مانیٹرنگ ڈیسک: ترکی کے سرحدی شہر وان نے حالیہ برسوں میں تہران اور انقرہ کے درمیان تعلقات میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ شہر ایران کے صوبہ آذربائیجان غربی کے شہر خوی سے تقریباً ۱۰۰ کلومیٹر دور واقع ہے اور دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور اقتصادی تبادلے کا مرکز بن چکا ہے۔ اگرچہ وان سرحدی شہر ہونے کی وجہ سے تجارتی تعلقات میں اہمیت رکھتا ہے، لیکن یہ ایرانی سیاحوں کے لیے بھی ایک نمایاں سیاحتی مقام بن چکا ہے، جس سے شہر کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے اور لوگوں اور حکام کے درمیان تعلقات کو مزید قریب لانے میں مدد ملتی ہے۔

مہر نیوز کی میڈیا ٹیم نے کایہان ترکمن اوغلو، وان کے رکن پارلیمنٹ اور ایران-ترکی دوستی گروپ کے سربراہ کی دعوت پر 6 سے 8 نومبر تک تین روزہ دورہ کیا۔ اس دورے کے دوران، ٹیم نے ہوٹل مالکان، صحافیوں اور اقتصادی و ثقافتی حکام سے ملاقاتیں کیں اور شہر کے چیلنجز اور اس کے مثبت اثرات کا جائزہ لیا۔

مہر نیوز کی ٹیم میں نیوز ایڈیٹر حسام الدین حیدری، ڈائریکٹر بین الاقوامی ڈیسک محمدرضا مرادی، ترکی زبان ویب سائٹ کی ایڈیٹر آذر مهدوان، اور روزنامہ تہران ٹائمز کے ایڈیٹر محمد صرفی شامل تھے۔

پہلا دن

تین روزہ اس دورے کے پہلے دن، وان کے میئر کے سیاحت کے ڈائریکٹر الیف یروک اور صوبائی ثقافت و سیاحت کے ڈائریکٹر سلیم کنان نے مہر نیوز کی میڈیا ٹیم سے شہر وان کا تعارف کرایا۔ یروک نے گزشتہ برسوں میں PKK گروپ کے حملوں اور بم دھماکوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان کا اثر یورپی سیاحوں کی آمد پر پڑا۔ انہوں نے کہا کہ 2012 کے زلزلے نے بھی شہر کے تعمیراتی منصوبوں میں رکاوٹ پیدا کی، اور اسی وجہ سے شہر کے تاریخی اور جدید حصے ابھی تک مکمل نہیں ہوئے ہیں۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ یہ منصوبے جلد از جلد مکمل ہوں۔

ایرانی ثقافت اور فنون کا عکس، وان کے قدیم بازار میں

مہر نیوز کی ٹیم نے وان کے مشہور تاریخی بازار بدستن کا بھی دورہ کیا۔ یہ بازار روایتی انداز میں تعمیر کیا گیا ہے اور بنیادی طور پر ملک کی دستکاری کی نمائش اور فروخت کا مرکز ہے۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ اس بازار کے کچھ دکانوں میں ایرانی قالین اور گلیم بھی دستیاب تھے۔ ایک دکاندار نے کہا کہ حال ہی میں ایرانی قالین کی برآمدات میں کافی کمی آئی ہے، یہ مسئلہ حل ہونا چاہیے، کیونکہ ایرانی قالین سازی کا فن ہمیشہ ترک خریداروں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ وان کے تاریخی بازار میں ایک دکان میں خطاطی کے فن پارے بھی فروخت کیے جا رہے تھے، جو مقامی فنکار تیار کرتے تھے۔ ان میں بعض تابلو پر حافظ کے اشعار اور ایرانی خطاطی کے انداز نظر آئے، جو ایران اور ترکی کے درمیان گہری ثقافتی اور فنکارانہ مشترکات کی عکاسی کرتے ہیں۔

مہر نیوز کے وفد کا خصوصی دورہ: ترکی کے سرحدی شہر وان کے تجارتی اور ثقافتی مراکز کا جائزہ

مقامی ترک صحافیوں سے ملاقات اور میڈیا تعاون پر زور

وان کے پہلے دن کے دورے کے دوران، مہر نیوز کی میڈیا ٹیم نے ترک خبر رساں اداروں آناتولی، دمیراورن، وان صحافی یونین اور دیگر مقامی صحافیوں کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا۔ اس موقع پر مہر نیوز کے نیوز ایڈیٹر حسام الدین حیدری نے وان میں موجودگی اور ترک میڈیا کے ساتھیوں سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے، باوجود اس کے کہ ہمارے دونوں ممالک ہمسایہ ہیں، ہم ابھی بھی ترکی کی خبریں براہ راست نہیں بلکہ تیسرے ممالک کے میڈیا سے حاصل کرتے ہیں اور درحقیقت ہم عالمی نیوز ایجنسیوں کی رپورٹنگ کو ہی نقل کرتے ہیں۔ ترکی بھی ایران کے حالات کی خبریں غیر ملکی ذرائع سے حاصل کرتا ہے۔ حالانکہ دونوں ممالک کے میڈیا کے درمیان سنجیدہ تعاون ہونا چاہیے۔

مہر نیوز کے وفد کا خصوصی دورہ: ترکی کے سرحدی شہر وان کے تجارتی اور ثقافتی مراکز کا جائزہ

ترک صحافیوں نے بھی دونوں ممالک کے میڈیا کے درمیان تعلقات اور تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی تنقید کی جو صحافیوں کا متبادل بن رہی ہے۔ علاوہ ازیں، ترک صحافیوں نے مہر نیوز کی آن لائن صحافتی تخلیقی اسکول میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی اور اسے اپنے مہارت بڑھانے کے لیے قیمتی موقع قرار دیا۔

مہر نیوز کے ڈائریکٹر بین الاقوامی ڈیسک محمدرضا مرادی نے صہیونی حکومت کے خطرات اور اس حوالے سے آگاہی کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قطر خطے میں غیر متنازع پالیسی اپناتا ہے اس کے باوجود اسرائیل نے اسے نشانہ بنایا۔ ترکی اور امریکہ کے تعلقات بھی قطر اور امریکہ کی گہرائی تک نہیں پہنچتے۔ ہم بارہا اسرائیل کے خطرات دیکھ چکے ہیں۔ اسرائیل 'کریدور داوود' پیش کرتا ہے، جو جولان کی بلندیوں سے شروع ہو کر ترکی کے مشرقی حصے اور حتی کہ شام سے گزرتا ہے۔ مقامی صحافیوں پر لازم ہے کہ وہ ترکی اور خطے میں اسرائیل کے خطرات کو اجاگر کریں تاکہ عوام اپنے حکمرانوں سے مضبوط اقدامات کا مطالبہ کریں۔

آناتولی خبر رساں ادارے کے ایک صحافی نے ایران کی جانب اسرائیل کے جواب میں آئرن ڈوم کی ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایران کے مقابلے میں اپنی ناکامی چھپانے کے لیے اب ترکی کو دھمکی دے رہا ہے۔ 

روز دوم

مہر نیوز کی ٹیم کے دوسرے دن کے دورے کا زیادہ تر حصہ دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات کا جائزہ لینے پر مرکوز رہا۔ اس دوران میڈیا وفد نے مہمت اصلان، چیئرمین وان صنعتی پارک (OSB) سے ملاقات کی اور ایران و ترکی کے تجارتی و اقتصادی مواقع پر بات چیت کی۔

مہمت اصلان نے صحافت کے موجودہ دور میں کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قومی اور بین الاقوامی میڈیا کسی بھی ملک میں سب سے اہم حصہ ہوتے ہیں۔ آپ صحافی عوام اور حکومتی اداروں کے درمیان رابطہ ہیں اور عوام کی آواز ہیں۔ یہ پیشہ ایک ملک کی جمہوریت کا بنیادی ستون ہے کیونکہ صحافی عوام کو بیدار کرتے ہیں۔ صحافیوں کو چاہیے کہ وہ بغیر کسی سیاسی وابستگی کے اپنا فریضہ انجام دیں۔ ہم ہر صبح دنیاوی اور ملکی اقتصادی حالات میڈیا کے ذریعے جانچ کر اپنے کام کی سمت طے کرتے ہیں۔ صحافت کی بنیاد شفافیت ہے اور یہی شفافیت ملک کی ترقی کا باعث بنتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں صحافی لڑائی کے دوران اپنی عوام کی آواز بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم غزہ کے تمام شہداء صحافیوں کو سلام اور درود بھیجتے ہیں۔

جمعہ کی نماز میں شرکت

میہر نیوز کے میڈیا وفد نے وان شہر میں جمعہ کی نماز میں بھی شرکت کی۔ ترکی کے شہروں میں جمعہ کی نماز صرف ایک مرکزی مقام پر ادا نہیں کی جاتی، بلکہ ہر مقامی مسجد میں اپنی الگ جمعہ کی نماز ہوتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جمعہ کی نماز میں خواتین کی غیر موجودگی ایک روایتی روایت ہے، جو ترکی کی مذہبی اور ثقافتی رسوم سے جڑی ہوئی ہے۔ امام جمعہ کے خطبے میں بھی بہت جوش و خروش کے ساتھ دنیا کے مسلمانوں کے حالات، خاص طور پر غزہ کی صورتحال، پر روشنی ڈالی گئی۔

وان میں زیادہ تر مساجد عثمانی طرزِ تعمیر میں بنی ہوئی ہیں اور ان کی خاصیت یہ ہے کہ یہ عام طور پر ایک ہی مینار والی ہیں، جو انہیں دیگر مساجد سے ممتاز بناتی ہیں۔

تیسرا روز

تیسرے روز، وان شہر کے میزبانوں نے میڈیا وفد کو شہر کی ثقافت اور طرزِ زندگی سے روشناس کرایا۔ اس دن کا پہلا حصہ وان کے مشہور ناشتہ کے حوالے تھا۔ ہٹل ددمان کے منیجر نے کہا کہ 
ناشتہ کی اہمیت وان کی ایک بنیادی خصوصیت ہے اور یہاں کا ناشتہ ترکی کے دیگر شہروں کی نسبت زیادہ رنگین اور متنوع ہے۔ ہٹل کے عملے کے مطابق، ایرانی سیاح خاص طور پر سمندری مناظر اور ہٹل کی سہولیات کی وجہ سے اس شہر کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں، ایرانی سیاحوں کا دیگر زبانوں پر عبور اور ثقافتی شعور، ان کی تعلیم اور آگاہی کی بلند سطح کو ظاہر کرتا ہے۔

تاریخی جزیرہ آقدامار اور آرمینیائی ورثہ

میڈیا وفد کا اگلا دورہ جزیرہ آقدامار کے لیے تھا، جو شہر وان کے اہم سیاحتی مقامات میں شمار ہوتا ہے۔ یہ جزیرہ اپنی تاریخی کلیسا کی وجہ سے مشہور ہے جو دسویں صدی عیسوی کی ہے۔ کلیسا میں اورارتو دور کے نقش و نگار اور بعض معدوم شدہ جانوروں کی تصویریں موجود ہیں، جو محققین اور سیاحوں کے لیے تاریخی اور حیاتیاتی معلومات کا خزانہ فراہم کرتی ہیں۔

مہر نیوز کے وفد کا خصوصی دورہ: ترکی کے سرحدی شہر وان کے تجارتی اور ثقافتی مراکز کا جائزہ

شہر وان میں روایتی ہنر کے مرکز کا دورہ

ایران کے میڈیا وفد نے وان میں روایتی ہنر اور دستکاری کے مرکز کا بھی دورہ کیا۔ یہاں مقامی فنکار مختلف ہنروں میں مصروف ہیں، جن میں ہر ایک اس علاقے کی ثقافت اور تاریخ کی عکاسی کرتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ زیادہ تر خام مواد بھی فنکار خود تیار کرتے ہیں، جو ہنر اور خود انحصاری کا عملی مظاہرہ ہے۔

ہوٹل ہِلٹن کا معائنہ

میڈیا وفد نے ہوٹل ہِلٹن کا بھی دورہ کیا، جو عالمی ہِلٹن ہوٹلز کا حصہ ہے۔ اس ہوٹل میں مہمانوں کو خصوصی سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہاں صدراتی سویٹ، اعلی معیار کے کھانے اور پیشہ ورانہ عملے کے ذریعے مہمان نوازی کے منفرد تجربات پیش کیے جاتے ہیں۔

مرکز شہر میں شہید یحیی سنوار کی تصویر

وان کے لوگوں سے ملاقات اور اس شہر کی فضا کا تجربہ نہایت دلچسپ اور معلوماتی تھا۔ وان کے لوگ مذہبی اور فلسطین کے حق میں پرعزم ہیں، اور ان کے دل میں غزہ کے دفاع کے گہرے جذبات موجود ہیں۔ غزہ کی مدد کے لیے لگائے گئے خیموں، جنہیں قدس کی شکل میں ڈیزائن کیا گیا تھا اور شہر کے مرکز میں شہید یحیی سنوار کی بڑی تصویر اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ وان کے لوگ غزہ کے مسئلے پر ایران کے عوام کے ساتھ ایک مضبوط انسانی اور ثقافتی ہم آہنگی رکھتے ہیں۔ یہ مشترکہ اقدار دو قوموں کے درمیان گہرے تعلقات اور یکجہتی کا مظہر ہیں۔

مہر نیوز کے وفد کا خصوصی دورہ: ترکی کے سرحدی شہر وان کے تجارتی اور ثقافتی مراکز کا جائزہ

News ID 1936450

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha