مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے کہا ہے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان سالانہ 10 ارب ڈالر کی تجارت کے ہدف کے حصول کے لیے بینکاری نظام میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر قالیباف نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں کہا کہ ایران اور پاکستان کو اقتصادی، سیاسی اور سلامتی کے شعبوں میں پہلے سے زیادہ تعاون کی ضرورت ہے تاکہ صدر مسعود پزشکیان کے دورۂ پاکستان کے دوران طے پانے والے معاہدوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جاسکے۔
ایرانی اسپیکر نے 12 روزہ اسرائیلی جارحیت کے دوران پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مشکل وقت میں پاکستانی حکومت ایرانی عوام کے ساتھ کھڑی رہی۔ انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق امریکی الزامات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عمان میں امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوران اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا، اور حال ہی میں امریکی صدر نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
قالیباف نے مزید کہا کہ جنگ کے خاتمے کے بعد ایران نے یورپی ممالک کے ساتھ اسنیپ بیک میکانزم پر مذاکرات کیے اور قاہرہ میں ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ معاہدہ ہوا، لیکن نیویارک اجلاس میں یورپی فریق اس پر قائم نہ رہا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اسلامی ممالک کی ترقی نہیں چاہتا، تاہم اسلامی دنیا اتحاد اور یکجہتی کے ذریعے امریکی دباؤ کا مقابلہ کرسکتی ہے۔
انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافات کی جانب بھی اشارہ کیا اور کہا کہ ایران ان مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ ایران اور پاکستان ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ حالیہ تنازع میں ایران نے پاکستان کا ساتھ دیا اور 12 روزہ جنگ میں پاکستان نے ایران کے ساتھ یکجہتی دکھائی۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان ایران کے پرامن جوہری توانائی اور یورینیم افزودگی کے حق کی حمایت کرتا ہے۔
آپ کا تبصرہ