مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تل ابیب نے واشنگٹن سے کہا ہے کہ لبنان کے ساتھ جنگ بندی کے باوجود فوجی حملے جاری رکھے جائیں۔ غاصب اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ حزب اللہ نے گزشتہ چند مہینوں میں اپنی میزائل صلاحیت میں اضافہ کیا ہے، جسے وہ ان حملوں کے جواز کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
یہ درخواست اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان لبنان کے خلاف کارروائیوں کے بارے میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
لبنانی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی قابض فوج نے حالیہ دنوں میں لبنان کے اندر مختلف علاقوں، خاص طور پر حزب اللہ سے منسلک مقامات پر، حملوں کی ایک نئی لہر شروع کی ہے۔ ان کارروائیوں کی نگرانی امریکی افسران براہِ راست اسرائیلی فوج کے کمانڈ سینٹرز سے کر رہے ہیں۔
صہیونی چینل کے مطابق، امریکی فوجی اہلکار صفد میں اسرائیل کے شمالی محاذ کے ہیڈکوارٹر میں موجود ہیں اور حملوں کی لمحہ بہ لمحہ نگرانی کرتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لبنان پر ہر حملہ امریکہ کی منظوری سے کیا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ نے لبنان کے حوالے سے اپنی پالیسی میں تبدیلی کرتے ہوئے ثالث کے بجائے پارٹنر کا کردار اختیار کر لیا ہے۔ اس شمولیت کا مقصد صرف حزب اللہ کو نشانہ بنانا نہیں بلکہ یہ پیغام دینا ہے کہ واشنگٹن لبنان میں مکمل جنگ بندی نہیں چاہتا بلکہ صرف صورتحال پر کنٹرول رکھنا چاہتا ہے۔
آپ کا تبصرہ