مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے باوجود جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں دائر نسل کشی کا مقدمہ جاری رہے گا۔
پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے صدر رامافوسا نے کہا کہ امریکہ کی حمایت سے ہونے والے امن معاہدے کا مقدمے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ہم اس امن معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں، لیکن یہ عالمی عدالت میں زیر سماعت مقدمے پر اثرانداز نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ مقدمہ اپنی کارروائی کے اگلے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، جس میں اسرائیل کو ہمارے دلائل کا جواب دینا ہوگا، اور یہ جواب جنوری 2026 تک جمع کروانا لازمی ہے۔
صدر رامافوسا نے زور دیا کہ حقیقی امن اور انصاف اسی وقت ممکن ہے جب مقدمے کی مکمل اور منصفانہ سماعت ہو۔
واضح رہے کہ جنوبی افریقہ نے دسمبر 2023 میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے الزامات پر مبنی مقدمہ دائر کیا تھا، جس کے تحت اکتوبر 2024 میں 500 صفحات پر مشتمل تفصیلی دستاویزات عدالت میں جمع کروائی گئیں۔ اسرائیل کی جانب سے جواب 12 جنوری 2026 تک جمع کروایا جانا ہے، جبکہ زبانی سماعتیں 2027 میں متوقع ہیں اور حتمی فیصلہ 2027 کے آخر یا 2028 کے اوائل میں آنے کی امید ہے۔
عالمی عدالت انصاف اب تک تین عبوری احکامات جاری کر چکی ہے، جن میں اسرائیل کو نسل کشی سے روکنے اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے، تاہم اسرائیل ان احکامات پر عملدرآمد میں ناکام رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ