مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے درمیان قاہرہ میں طے پانے والا معاہدہ اب مزید مؤثر نہیں رہا کیونکہ اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کردیا گیا ہے۔
تہران میں مختلف ممالک کے سفیروں، ناظم الامور اور بین الاقوامی نمائندوں سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عراقچی نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ منصفانہ اور متوازن سفارتی حل تلاش کرنے کی کوشش کی، لیکن مغربی ممالک نے غیر ضروری اور غیر منطقی شرائط کے باعث ان کوششوں کو ناکام بنادیا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں یورپی ممالک کی جانب سے فوجی کارروائی کی دھمکیاں اور اسنیپ بیک دباؤ جیسے اقدامات نہ صرف ناکام رہے بلکہ مذاکراتی عمل کو مزید پیچیدہ بنا دیا۔ تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ ایران کے جوہری مسئلے کا واحد حل سفارتی اور مذاکراتی طریقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ تین یورپی ممالک نے اسنیپ بیک میکانزم کے ذریعے نتائج حاصل کرنے کی کوشش کی، مگر یہ حربہ بھی ناکام رہا اور سفارت کاری کو مزید الجھا دیا۔ البتہ سفارت کاری کا عمل جاری رہے گا، لیکن اب اس کی نوعیت اور فریقین تبدیل ہوچکے ہیں۔ آئندہ مذاکرات میں یورپی ممالک کا کردار محدود ہوجائے گا۔ ان کی سفارتی حیثیت کمزور پڑگئی ہے۔
عراقچی نے میڈیا میں ایران سے منسوب شرائط کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی شرائط تہران کو باضابطہ طور پر نہیں دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں ایران کی تمام توجہ جوہری مسئلے پر رہی، اور امریکہ کے ساتھ براہِ راست یا بالواسطہ بات چیت میں ایران نے مکمل شفاف تجاویز پیش کیں۔ اگر ان تجاویز کو سنجیدگی سے لیا جاتا اور سفارت کاری کا دروازہ بند نہ کیا جاتا تو مذاکراتی حل ممکن تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگر فریقین نیک نیتی سے کام لیں اور باہمی مفادات کو مدنظر رکھیں تو مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا جاسکتا ہے، تاہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں حالیہ اقدام نے عمل کو مزید دشوار بنا دیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ وزارت خارجہ اپنی سفارتی کوششیں جاری رکھے گی کیونکہ سفارت کاری کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ تاہم حملے اور اسنیپ بیک میکانزم کے بعد کی صورتحال نے آئندہ مذاکرات کو ماضی سے مختلف بنا دیا ہے۔
عراقچی نے کہا کہ قاہرہ میں کئی دور کی بات چیت کے بعد یہ معاہدہ طے پایا، مگر موجودہ حالات میں یہ معاہدہ ناکافی ہو چکا ہے اور نئے فیصلے کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے اپنے جوہری پروگرام کی پرامن نوعیت اور نیک نیتی کو ثابت کرنے کے لیے تمام سفارتی راستے اختیار کیے، مشاورت اور تعاون کیا، اور متوازن تجاویز پیش کیں۔ ایران کا مؤقف مکمل طور پر جائز اور منطقی ہے، اور وہ ہر اس حل کے لیے تیار ہے جو باہمی اعتماد کو فروغ دے۔
جون میں اسرائیل کی جانب سے ایران پر مسلط کردہ جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے عراقچی نے کہا کہ 120 سے زائد ممالک اور تقریباً تمام بین الاقوامی تنظیموں نے اسرائیلی اقدام کی مذمت کی اور ایران کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ یہ حمایت ایران کی دانشمندی، معقول موقف اور بین الاقوامی تعلقات میں ذمہ دارانہ کردار کی دلیل ہے۔
عراقچی نے کہا کہ آج ایک بار پھر ایران نے ثابت کردیا ہے کہ وہ اپنے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ہر اس حل پر غور کرنے کے لیے تیار ہے جو باہمی مفادات کو یقینی بنائے اور اس کے جوہری پروگرام کی پرامن نوعیت پر اعتماد قائم کرے۔
آپ کا تبصرہ